کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 432
ہواہے اس کی وجہ سے اسے کوئی طلاق نہیں ہو گی۔بلکہ وہ آپ کے نکاح میں باقی رہےگی۔البتہ اس کے ذمہ قسم کا کفارہ لازم ہے اور وہ یہ کہ: دس مساکین کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا یا نہیں کپڑے پہنانا یا غلام آزاد کرنا اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ تین روزے رکھے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) کیا ایک بیوی کو طلاق دینے سے باقی بیویوں کو بھی طلاق ہو جا ئے گی۔؟ سوال۔اگر آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے اور اس کی اور بھی بیویاں ہوں تو ہم نے اس کے متعلق سنا ہے کہ اگر وہ خود اسے طلاق دے گا تو اس کی باقی بیویوں کو بھی طلاق ہو جا ئے گی لیکن اگر وہ اسے طلاق دینے کے لیے کسی کووکیل بنائے گا تو پھر دوسری بیویوں کو طلاق نہیں ہو گی۔تو آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔؟ جواب۔اے میری سائلہ بہن!یہ بات جو آپ نے سنی ہے کہ اگر آدمی اپنی کسی ایک بیوی کو طلاق دے تو باقی بیویوں کو بھی طلاق ہو جائے گی صحیح نہیں بلکہ یہ عوام میں ہی مشہور بات ہے اور انسان کو ایسی باتوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کے پاس اہل علم موجود ہیں اور وہ ان سے رابطہ کر کے ان سے دریافت کر سکتا ہے۔ اور آدمی کی جب زیادہ بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی ایک کو طلاق دے خواہ وہ بذات خود طلاق دے تو باقی بیویوں کو طلاق نہیں ہو گی بلکہ وہ اس کے نکاح میں باقی رہیں گی۔بالفرض کسی شخص کی چار بیویوں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کو طلاق دے دے تو باقی تین کو طلاق نہیں ہو گی اور اگر وہ دوطلاق دے دے تو باقی دوکو نہیں ہوگی۔اور اگر وہ تین کوطلاق دے دے تو باقی ایک کو طلاق نہیں ہو گی۔ عوام الناس کو بھی ایسے فتوؤں کو نہیں پھیلانا چاہیے کہ جو اہل علم سے نہ سنے گئے ہوں کیونکہ ایسی باتیں جو عوام میں مشہور ہوتی ہیں اور وہ ایک دوسرے تک ان باتوں کو منتقل کرتے چلے جاتے ہیں عموماً جھوٹ ہی ہوتی ہیں اور ان کی کوئی اصل نہیں ہوتی لہٰذا ایسی باتوں سے بچنا اور اہل علم سے سوال کرنا واجب ہے۔[1] کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ﴾
[1] ۔عوام میں مشہور ضعیف اور من گھڑت روایات کی پہچان کے لیے راقم الحروف کی کتاب" 100مشہور ضعیف احادیث"کا مطالعہ مفید ہے۔(مرتب)