کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 425
( خاوند اوربیوی کے درمیان عدم موافقت وہ اس طرح کہ کسی ایک کی طرف سے دوسرے کے لیے محبت نہ ہو،یا پھر دونوں ہی ایک دوسرے سے محبت نہ کریں۔ ( عورت کا بد اخلاق ہونایا نیکی اور خیر کے کاموں میں شوہر کی اطاعت نہ کرنا۔ ( خاوند کا بداخلاق ہونا،عورت پر ظلم وزیادتی کرنا۔اس کے ساتھ ناانصافی کرنا اور اس کے حقوق ادا نہ کرسکنا۔ ( بیوی اپنے خاوند کے حقوق ادا نہ کرسکتی ہو۔ ( دونوں میں سے کسی ایک کا گناہ میں مبتلا ہونا یادونوں کا ہی گناہ میں ملوث ہونا جس کی وجہ سے ان کے حالات بگڑ جائیں اور پھر طلاق ہوجائے۔مثلا ً خاوند نشے کا عادی ہو یا سگریٹ ہویا بیوی نشہ کرتی ہو یا سگریٹ نوش ہووغیرہ۔ ( بیوی کے ساس یاسسر کے ساتھ معاملات خراب ہوں اور وہ ان کے ساتھ حکمت سے پیش نہ آسکے۔ ( بیوی کا خاوند کے لیے پاک صاف اور بن سنور کر نہ رہنا اور عمدہ لباس وخوشبو استعمال نہ کرنا،اسی طرح اچھی اور محبت بھری گفتگو نہ کرنا اور ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ نہ ملنا وغیرہ۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ) طلاق دینے کا حق صرف مرد کو ہے:۔ سوال۔اگر شوہر کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس کے علاوہ کوئی اور اس کی بیوی کو طلاق دے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب۔اس کی طرف سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔کیونکہ شریعت میں طلاق دینے کا حق صرف شوہر کو ہی دیا گیا ہے۔جیسا کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: ﴿الطَّلاَقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ﴾ "طلاق صرف اس کا حق ہے جس نے پنڈلی کو تھام رکھا ہے(مراد ہے شوہر)۔"[1](سعودی فتویٰ کمیٹی)
[1] ۔[حسن صحیح الجامع الصغیر(3958) ارواء الغلیل(2041) ابن ماجہ(2081) کتاب الطلاق باب طلاق العبد دارقطنی(4/37)بیہقی(7/360) طبرانی کبیر(17/179)]