کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 423
میں حسب توفیق اس وقت تک خرچ کرتے رہیں جب تک وہ اس کے پاس ہیں۔(شیخ ابن جبرین) طلاق کا سنت اور بدعت طریقہ:۔ سوال۔طلاق کا سنت اور بدعت طریقہ کیا ہے؟ جواب۔طلاق دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ آدمی اسے(یعنی اپنی بیوی کو)ایک طلاق دے اور وہ حمل کی حالت میں ہویا وہ اسے ایسےطہر میں طلاق دے جس میں اس نے ا س کےساتھ ہم بستر ی نہ کی ہو۔ طلاق دینے کا بدعت طریقہ یہ ہے کہ وہ بیوی کو تین طلاقیں ایک ہی لفظ یا زیادہ لفظوں میں دے یا اسے ایک یا زیادہ طلاقیں اس حال میں دے کہ وہ حیض یا نفاس کے ایام میں ہو یا ایسے طہر میں اسے طلاق دے جس میں اس نے اس کے ساتھ ہم بستری کی ہو۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) حاملہ عورت کو طلاق دینا:۔ سوال۔کیا حاملہ بیوی کو طلاق دینا جائز ہے یا نہیں؟ جواب۔حاملہ بیوی کو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں۔جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا: ﴿راجعها ثم ..... امسكها حتى تطهر،ثم تحيض ثم تطهر ثم طلقها إن شئت طاهراً قبل أن تمسها أو حاملاً﴾ "اس سے رجوع کرے پھر اسے اپنے پاس رکھو حتیٰ کہ وہ(ایام ماہواری سے)پاک ہوجائے پھر حائضہ ہو پھر پاک ہو"پھر اگر تم چاہو تو اسے چھونے(یعنی ہم بستری کرنے)سے پہلے یا حالت حمل میں طلاق دے دو۔"[1](شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ)
[1] ۔[بخاری(4908) کتاب التفسیر القرآن باب وقال مجاھد ان ارتبتم مسلم(1471) کتاب الطلاق باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاھا،ابوداود(2180) کتاب الطلاق باب فی طلاق السنۃ نسائی (6/213) ابن ماجہ(2019) کتاب الطلاق باب طلاق السنۃ احمد(2/64)دارمی(2/160) کتاب الطلاق باب السنۃ فی الطلاق ابن الجارود(736) ابویعلیٰ(5440) دارقطنی(4/6۔7) کتاب الطلاق والخلع والایلاء بیہقی(7/324) کتاب الطلاق باب ماجاءفی طلاق السنہ وطلاق البدعۃ]