کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 41
وہ ہے جس کی عورتیں زیادہ ہیں۔
ابراہیم بن میسرہ کہتے ہیں کہ مجھے طا ؤس نے کہا:تم نکاح کر لو وگرنہ میں تمہیں وہی بات کہوں گا جو حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ابو الزوائد کو کہی تھی کہ یا تو تم نکاح کے قابل ہی نہیں یا پھر تمہیں فسق وفجور(یعنی زنا وبدکاری)نے نکاح کرنے سے روک رکھا ہے۔
امام مروزی کی روایت میں ہے کہ امام احمد نے کہا:اسلام میں کہیں بھی تجردکی زندگی گزارنا یعنی بغیر شادی کے رہنا ملتا،لہٰذا جو تمہیں یہ کہے کہ شادی نہ کرو وہ تمہیں اسلام کی نہیں بلکہ کسی اور چیز کی دعوت دے رہا ہے۔
نکاح کی مصلحتیں بہت ساری ہیں،اس میں دین اسلام کی حفاظت اور بچاؤ ہے اور اس سے عورت کی بھی حفاظت وپاکبازی اور اس کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے۔اس سے نسل آگے بڑھتی ہے جو امت اسلامیہ میں کثرت کا باعث ہے اور کثرت امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا روز قیامت فخر فرمانا ثابت ہے۔نکاح میں اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری مصلحتیں پائی جاتی ہیں۔
اے ہماری سائل بہن!اس(مذکورہ بحث)سے آپ کو علم ہو گیا ہو گا کہ نکاح کی مصلحتیں اور منافع بہت زیادہ ہیں اس لیے کسی بھی مسلمان عورت کو اس سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے،بالخصوص جب اسے کوئی دین اور اخلاق والا رشتہ مل رہا ہو۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
شوہر کی وفات کے بعد بیوی کا شادی سے رک جانا
سوال:کیا عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے پہلے شوہر کی وفات کے بعد دوسری شادی سے رکی رہے یا کوئی آدمی اپنی بیوی کو حکم دے کہ اگر وہ اس سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ دوسری شادی نہیں کرے گی؟
جواب:عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد(دوسری)شادی سے رک جائے کیونکہ یہ(رکنا)صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے ساتھ خاص تھا(یعنی ان کے لیے جائز نہیں تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی بھی دوسرے شخص سے شادی کریں)اور اس کے شوہر کے لیے بھی جائز نہیں کہ وہ اسے اپنے بعد شادی سے روکے اور(اگر وہ روکتا ہے تو)اس حکم میں اس پر شوہر کی اطاعت لازم نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
﴿إنما الطاعة في المعروف)