کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 400
1۔ خاوند کی دوسری شادی اس کےلیے امتحان اور آزمائش ہوگی،تو اگر وہ صبر کرے گی تو اسے آزمائش پر صبر کرنے کا ثواب ملے گا جیسے کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾ "بلاشبہ صبر کرنے والوں کو بے حساب پورا پورا اجر دیاجاتا ہے۔"[1] اور حدیث میں ہے کہ: ﴿ما يُصيب المسلم من نصب ولا وصب ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم حتى الشوكة يُشاكها إلا كفر اللّٰه بها من خطاياه﴾ "مسلمان کو جو بھی تھکاوٹ،بیماری،غم وفکر اور پریشانی لاحق ہوتی ہے اور جو بھی اسے تکلیف پہنچتی ہے حتیٰ کہ جو کانٹا اسےلگتا ہے اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کی غلطیاں معاف کردیتا ہے۔"[2] ایک اور حدیث میں ہے کہ: ﴿مَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللّٰهَ وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ﴾ "جو مومن مرد اور عورت اپنے آپ اور اپنے مال واولاد کی آزمائش میں رہیں حتیٰ کہ(اسی حال میں)اللہ تعالیٰ سے جا ملیں تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر کوئی گناہ ہی نہیں۔"[3] 2۔ اگر عورت اس پریشانی کو اپنے خاوند اور دوسری بیوی کے لیے احسان سمجھتے ہوئے قبول کرے تو اسے محسنین یعنی احسان کرنے والوں کااجر وثواب حاصل ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے احسان کرنے والوں کا اجر وثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿هَلْ جَزَاءُ الإحْسَانِ إِلا الإحْسَانُ﴾ "احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے۔"[4] ایک دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ﴾
[1] ۔[الزمر۔10] [2] ۔[بخاری(5642) کتاب المرضی۔باب ماجاء فی کفارۃ المرض مسلم(2573) کتاب البر والصلۃ والآداب :باب ثواب المومن فیما یصیبہ من مرض او حزن اونحو ذالک] [3] ۔[صحیح:صحیح الجامع الصغیر(5815) ترمذی(2399) کتاب الذھد:باب ماجاءفی الصبر علی البلاء] [4] ۔[الرحمٰن ۔10]