کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 40
عورت اور مرد کو یہ علم ہونا چاہیے کہ اسلام میں نکاح کا بہت ہی عظیم مقام ومرتبہ ہے،جب اسے یہ علم ہو گا تو پھر وہ اس کی حرص بھی رکھیں گے۔ذیل میں ہم اس موضوع کے بارے میں بہت ہی عمدہ خلاصہ پیش کرتے ہیں: ٭ امام ابن قدامہ اپنی کتاب ’المغنی‘ میں لکھتے ہیں کہ نکاح کی مشروعیت میں اصل تو کتاب وسنت اور اجماع ہے: 1۔ کتاب اللہ کے دلائل یہ ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنى وَثُلثَ وَرُبعَ) ’’جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو،دو دو،تین تین اور چار چار سے۔‘‘[1] اور ایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا: ﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚإِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِن فَضْلِهِ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ) ’’تم میں سے جو مردعورت بے نکاح ہوں ان کا نکاح کردواور اپنے نیک بخت غلام اور لونڈیوں کا بھی،اگر وہ فقیر و مفلس ہوں گے تو اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی بنادے گا۔اللہ تعالی کشادگی والا اور علم والا ہے۔‘‘ [2] 2۔ سنت نبوی کے دلائل حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے نوجوانوں کی جماعت!تم میں سے جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرے اور جس میں اس کی طاقت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ وہ اس کے لیے ڈھال ہیں۔‘‘[3] اس کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔ 3۔ اور مسلمانوں کا نکاح کے مشروع ہونے پر اجماع ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اگر میری عمر کے دس دن بھی باقی بچیں اور مجھے علم ہوکہ میں اس کے آخر میں فوت ہو جاؤں گا اور مجھے نکاح کی خواہش ہو تو میں نکاح کر لوں گا کہ کہیں فتنہ میں نہ پڑ جاؤں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے سعید بن جبیر  سے فرمایا:شادی کرو،کیونکہ اس امت کا سب سے بہتر شخص
[1] [النساء:3] [2] [النور:32] [3] [بخاری(5065) کتاب النکاح]