کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 376
اسلام قبول کر لیا۔میں کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے دین کی اتباع کروں لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارے میں نصیحت کی طلبگار ہوں جو کہ میرے اور خاوند کے درمیان پیدا ہو چکی ہیں میرے خیال میں آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگی کشیدگی کی علامت بن چکی ہے حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند ماہ قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض ہے نمازادانہیں کرتا اس میں بہت زیادہ سستی کرتاہے۔ اس نے ایک اور عادت بھی بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہو تا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے اور اسی حالت میں اس نے مجھے گھر سے بھی نکال دیا تھا اور جب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑدوں گی تو اس نے توبہ کی اور اپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کر لی جس کی وئجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اور اس کے پاس واپس آگئی۔ اس کے باوجود کشیدگی ابھی تک پائی جاتی ہے اور ہمارے تعلقات کو خراب کر رہی ہے۔اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجودہ دور میں وہ مجھے سے ایمان میں کمزور ہے اور میں بھی اپنے آپ کو کامل مومنہ نہیں سمجھتی اور مجھے بھی علم ہے کہ میں بھی گناہ میں پڑجاتی ہوں لیکن میں اسے ہر وقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا۔ میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کر سکتی اور اسے ایسے کاموں سے باز کرنے سے نہیں رک سکتی وہ بیٹی کے سامنے میرا ایسی جگہ کا بوسہ لیتا ہے کہ جہاں بوسہ لینا کسی کے بھی سامنے شرم کی بات ہے اور بیٹی کی ہی موجودگی میں فحش کلمات کی ادائیگی بھی اس کا معمول ہے۔اور جب میں اسے یہ کہتی ہون کہ ایسا کہنا صحیح نہیں توبعض اوقات تو وہ مجھے قرآن وحدیث سے ہی اس کے جواز کی دلیل دیتا ہے اور بعض اوقات غصے میں آجاتا ہےاور مجھے کہتا ہے کہ میرے معاملات میں دخل نہ دو۔اب ہم دونوں میں سے ہر ایک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ: ان حالات میں ڈال کر اللہ تعالیٰ مجھے کس چیز میں آزمانا چاہتا ہے؟اگر مجھے علم ہو تو کیا مجھ پر ضروری نہیں کہ میں اسے نصیحت کروں اور اسے صحیح چیز کے متعلق بتاؤں یا میں صبر ہی کرتی رہوں اور انتظارکروں کہ اسے خود ہی غلط کام کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگاہے؟اس موضوع کے بارے میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیہات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے اور میں صبر نہیں کر سکتی بلکہ اگر وہ میریبات نہ سنے تو میں غصے میں آجاتی ہوں میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئی نصیحت کریں اور اس میں کتاب و سنت کے دلائل بھی دیں۔ جواب۔ہم اللہ تعالیٰ کا شکراداکرتے ہیں جس نے آپ کو ہدایت کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق دی اور آپ کو اپنی رضامندی کے کام کرنے کی حرص بھی عطا کی اور آپ کے خاوند کو بھی آپ کے ساتھ معاملات میں تبدیلی لانے کی