کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 370
اس کا کہنا ہے کہ اس نے مجھ سے دووجوہات کی بنا پر شادی تھی۔ 1۔ وہ یہ چاہتا تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اورمیرے ساتھ شادی نہ کرے۔ 2۔ اس نے مجھ سے اس لیے شادی رچائی تاکہ اپنی سابقہ منگیتر کو بھول جائے لیکن وہ اسے نہیں بھول سکا بلکہ اس کی تلاش میں رہا اور بالآخر اسے تلاش کر ہی لیا۔ اور مزید یہ بات بھی آپ کے علم میں رہے کہ اس کے ساتھ پڑھنے والی سہیلیوں نے بھی اس کے ساتھ خط و کتابت شروع کردی ہے مجھے یہ علم ہے کہ اسے ایک ہی وقت میں چارعورتوں سے شادی کرنے کا حق حاصل ہے لیکن کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ نوجوان لڑکیوں کو اپنی سہیلیاں بنائے اور پھر خاص کر جب وہ سب کی سب غیر مسلم ہوں؟ جواب۔اللہ تعالیٰ نے شادی کو اپنی نشانیوں میں سے ایک نشانی قراردیا ہےاور اسے میاں بیوی کے درمیان محبت و مودت کا ذریعہ اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا ہے اور شادی میں اصل تو یہی ہے کہ اس میں استمرارہو۔آپ کے خاوند پر واجب تھا کہ شادی سے پہلے ہی اپنی نیت ٹھیک رکھتا اور پھر جب اس نے مکمل شرائط کے ساتھ آپ سے شادی کی ہے تو پھر اسے چاہیے کہ وہ اسے نبھائے۔اسی طرح آپ کے خاوند پر یہ حرام ہے کہ وہ اجنبی لڑکیوں کے ساتھ تعلقات استوارکرتا پھر ے اور ان سے خط و کتابت کرےاور خاص کر جب وہ اس خط و کتابت میں فحش گوئی سے بھی کام لے۔ ہم آپ کے بارے میں یہ کہیں گے کہ آپ اپنے خاوند کے سامنے صراحت کیوں نہیں کرتیں اور اسے وعظ و نصیحت کیوں نہیں کرتیں ممکن ہے وہ اس سے اپنے برے طریقے کو چھوڑ کرراہ راست پر آجائے یا پھر آپ ایسے لوگوں کی معاونت حاصل کریں جو اہل علم اور عقل و دانش کے مالک ہیں اور وہ آپ کے خاوند کو اس ضمن میں سمجھائیں۔اسی طرح اگروہ اپنی سابقہ منگیتر کو بھول نہیں سکتا تو اگر وہ اہل کتاب میں سے ہے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اس سے شادی کر لے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ پہلے اپنے سابقہ حرام تعلقات سے توبہ کرے اور پاکدامنی کی طرف پلٹ آئے۔ مزید آپ صبر و تحمل کا دامن نہ چھوڑیں اور علیحدگی اختیار کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لیں ممکن ہے آپ کا صبر دیکھ کر بالآ خر وہ راہ راست پر آجائے۔لیکن اگر وہ انکار ہی کرتا ہے اور اپنے حرام تعلقات کو چھوڑنا نہیں چاہتا تو ایسے شخص سے علیحدگی میں بھی کوئی افسوس نہیں ہو نا چاہیے ہم ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے خیرو بھلائی کی توفیق کے طلب گار ہیں(اللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)