کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 368
اگر شوہراپنے سسرال والوں کا حترام نہ کرے۔ سوال۔مجھے خاوند سے طلاق ہو چکی ہے جس کے کئی ایک اسباب ہیں جن میں سب سے برا سبب یہ ہے کہ خاوند میرے والدین کا احترام نہیں کرتا تھا وہ ان کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتا تھا اور یہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار ہو چکاہے میں نے سوچا جو میرے والدین کا احترام نہیں کرتا وہ میرا احترام کیسے کرے گا۔؟ میں اپنے والدین سے بہت زیادہ محبت کرتی ہوں اور انہیں تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتی میرا سوال یہ ہے کہ خاوند کے ذمہ بیوی کے والدین کے بارے میں کیا واجب ہے کیا اس پر بھی یہ واجب نہیں کہ وہ بیوی کے والدین کا عزت واحترام کرے؟کیا جب عورت شادی کر لیتی ہے تو اس کا یہ معنی ہے کہ اب اولیت خاوند کو حاصل ہے اور اس کے والدین کو ثانوی حیثیت؟ جواب۔والدین کا اولادپر عظیم حق ہے اور بیوی کے ذمہ خاوند کا بھی بہت حق ہے بلکہ سب سے بڑے حقوق میں شمار ہوتا ہے لہٰذاان دونوں کے حقوق میں سے کسی ایک کے حق میں بھی کمی نہیں کرنی چاہیے جب بیوی یہ دیکھے کہ خاوند نے اس کے والدین کے حق میں کچھ کوتا ہی سے کام لیاہےتو اسے اپنے خاوند کو اچھے انداز سے سمجھانا چاہیے۔اور بتانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ "اور ان(اپنی بیویوں)سے اچھے طریقے سے بودوباش اختیارکرو۔" اس آیت میں بیوی کے والدین کے ساتھ بھی احسان شامل ہے اس لیے کہ اس سے بیوی کو خوشی ہوگی اور سسرال والوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے کیونکہ انہیں تکلیف دینے سے بیوی کو بھی تکلیف ہو گی۔اسی طرح اگر عورت کے والدین میں سے کوئی ایک یا پھر دونوں خاوند کے حق کے بارے میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو عورت کو چاہیے کہ اپنے والدین کو اچھے انداز میں وعظ و نصیحت کرے۔ اور اگر والدین بیٹی کو کو ئی حکم دیں اور خاوند نے کسی ایسی چیز کا حکم دیا جو والدین کے حکم کے مخالف ہو تو خاوند کے حکم کو مقدم کیا جا ئے گا اس لیے کہ شریعت اسلامیہ میں خاوند کا حق زیادہ بڑا ہے اس کا معنی یہ نہیں کہ والدین کی نافرمانی کی جائے اور ان کے حقوق ادا نہ کیے جائیں لیکن ایسا کام صرف تعارض کی صورت میں کیا جائے گا۔(شیخ عبد الکریم)