کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 366
میں نے انہیں عدالت میں جانے کی دھمکی بھی دی لیکن وہ پھر بھی نہ مانے بعد میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ میری بیوی اور بیٹی کے سارے کاغذات پاسپورٹ اور سونا بھی غائب ہے۔(یعنی اس نے جانے سے پہلے ہی یہ ساری چیزیں لے لی تھیں)اس بارے میں مجھے کچھ بتائیں کہ اب میں کیا کروں؟اللہ تعالیٰ آپ کو مزید علم سے نوازے۔ جواب۔اگر تو معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے تو آپ کی بیوی نے کئی ایک غلطیاں کی ہیں جن میں اس کا بغیراجازت گھر سے باہر نکلنا اپنے میکے میں ہی رہنا کسی ظاہری سبب کے آپ کے پاس واپس نہ آنا اور اس سے بھی قبل ملازمت پر اصرار کرنا جو کہ آپ کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے آپ کے والدین کے ساتھ ناشائستہ سلوک اور گھر کے رازوں کو افشاں کرنا ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آپ وہ طریقہ اختیار کریں جس کی رہنمائی اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیت میں فرمائی ہے۔ ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا﴾ "اگر تمھیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک مصنف مرد والوں میں سے اور ایک عورت کے گھروالوں میں مقرر کرو اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ دونوں کا ملاپ کرادے گا یقیناً اللہ تعالیٰ پورے علم والا پوری خبر والا ہے۔"[1] تو آپ اپنی بیوی کے خاندان میں سے کسی صالح شخص کو اختیار کریں اور پھر وہ دونوں جو بھی فیصلہ کریں آپ اسے تسلیم کر لیں اس لیے کہ اسی میں خیرو بھلائی اور کامیابی ہے اور اگر وہ دونوں طلاق کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ پھر بھی غم نہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَإِنْ يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّٰهُ كُلا مِنْ سَعَتِهِ وَكَانَ اللّٰهُ وَاسِعًا حَكِيمًا﴾ "اور وہ دونوں(خاوند اور بیوی)علیحدہ ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کردے گا۔اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا حکمت والا ہے۔"[2] اور اگر ان دونوں والا معاملہ بھی اس کے ساتھ فائدہ مند نہیں ہو تا تو پھر آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ عدالت کی طرف رجوع کریں تاکہ وہ یا تو اسے اپنے گھر واپس آنا لازم کریں اور یا پھر قاضی چاہے تو آپ
[1] ۔[النساء :35] [2] ۔النساء :135۔