کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 359
نافرمان بیوی کی اصلاح کا شرعی طور پر کیا طریقہ ہے؟ سوال۔بیوی کی نافرمانی اور سر کشی کی حالت میں خاوند کو کیا کرنا چاہیے؟ جواب۔اگر مرد اپنی بیوی کی نافرمانی کا خدشہ محسوس کرے یعنی اس میں نافرمانی کی علامات ظاہر ہوں مثلاًوہ اپنے آپ کو خاوند کے سپرد نہ کرے اور اسے استمتاع نہ کرنے دے یا اس کی بات تسلیم نہ کرے مگر صرف بہت کو شش اور مجبور کرنے کے بعد تو اس حالت میں خاوند اسے وعظ و نصیحت کرے۔وہ اس طرح کہ اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرائے اور اللہ تعالیٰ کے واجب کردہ احکام یاد دلائے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر خاوند کی اطاعت واجب کی ہے۔اگر وہ نافرمانی کرے گی تو گناہگارہوگی اور اس کا حق نفقہ ساقط ہو جائے گا۔اور پھر خاوند کے لیے اسے بستر سے الگ کرنا اور ہلکی مار مارنا بھی مباح ہو گا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ﴾ "جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمھیں خوف ہوانہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑدو اور انہیں مار کی سزادو۔"[1] وعظ و نصیحت کے باوجود وہ نافرمانی اور سر کشی پر اصرار کرے اور خاوند کے ساتھ معاشرت کے لیے راضی نہ ہو تو خاوند کے لیے جائز ہے کہ وہ اسے اپنے بستر سے علیحدہ کردے اور اگر وہ اس علیحدگی کے بعد بھی نافرمانی پر ہی اصرار کرے تو پھر شوہر بیوی کو ایسی ہلکی مار مارسکتا ہے جو زخمی نہ کرے اور جس سے ہڈی نہ ٹوٹے۔اور اگر دونوں میں علیحدگی کا خدشہ ہو جا ئے تو پھر دونوں کے خاندان والوں میں سے کچھ اچھے دیانتدارلوگوں کو حاکم بنایا جائے جو مناسب سمجھیں تو ان کی آپس میں صلح کرادیں اور اگر وہ دیکھیں کہ ان کی علیحدگی ہی بہتر ہے تو پھر ان کے درمیان طلاق یا خلع کے ذریعے علیحدگی کرادیں جو بھی یہ فیصلہ کریں گے وہ خاوند اور بیوی کو تسلیم کرنا ہو گا اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔ ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا "اگر تمھیں خاوند اور بیوی کی آپس میں ان بن کا خدشہ ہو تو ایک مصنف مرد والوں اور ایک عورت والوں کی
[1] ۔[النساء :34]