کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 354
جواب۔آپ خاوند کے حقوق صحیح طور پر ادا کریں اور پھر آپ کا تلاوت قرآن میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح دوسرے نیکی کے کام کثرت سے کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن خاوند کے حقوق میں کمی نہ ہو اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ "عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی ا جازت کے بغیر(نفلی)روزہ رکھے۔"[1] یہ اس لیے کہ خاوند کا حق استمتاع فرض ہے جسے کسی بھی نفلی کام سے ختم کرنا جائز نہیں۔لہٰذا ایک نیک بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ خاوند کی بات تسلیم کرے اور اس کے پاس بیٹھنے کی رغبت پوری کرے لیکن ٹیلی ویژن دیکھنے میں نہیں کیونکہ ٹیلی ویژن دیکھنا بہت ہی براکام ہے اس سے بچنا ضروری ہے کیونکہ اس میں بہت سے فتنے اور شہوات وشہبات پائے جاتے ہیں اور پھر اس میں بہت سی برائیوں کو ترویج بھی ملتی ہے مثلاً مرد و عورت کا اختلاط بے پردگی موسیقی کا استعمال اور اسی طرح گانے بجانے کے آلات وغیرہ اور ٹیلی ویژن میں جو بہت تھوڑی خیر ہے اور اس بڑے شر میں ڈوبی ہوئی ہے جس کا پتہ بھی نہیں چلتا اور بہت سے لوگ جنہوں نے اس کا تجربہ بھی کیا ہے۔انھوں نے اس کی وضاحت کی ہے کہ اس کی برائیوں سے بچنا بہت ہی مشکل ہے۔ آپ کے خاوند پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرے اور اپنے اہل و عیال اور بچوں کو ان برائیوں کے دیکھنے سے روکے کیونکہ وہ گھر میں حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ "اے ایمان والو!اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھرہیں اس پر سخت قسم کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ وہی کام کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتاہے۔"[2] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کچھ اسی طرح فرمایا ہے۔ "تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہوگا۔امام نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔مرد اپنے گھر کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں
[1] ۔[بخاری 5195۔کتاب النکاح باب لاتاذن المراۃ فی بیت زوجہا لا حدالا باذنہ مسلم 1026۔کتاب الزکاۃ باب ماانفق العبد من مولا ترمذی 782۔کتاب الصوم باب ماجاء فی کراھیہ صوم المراۃ الاباذن زوجہا ابن ماجہ 1761۔کتاب الصیام باب فی المراۃ تصوم بغیر اذن زوجہا۔] [2] ۔[التحریم:6]