کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 352
رائے میں اختلاف پا یا جا نا کوئی دورکی بات نہیں لہٰذا ضروری ہے کہ کوئی ایسا فریق ہو جو اس نزاع کا فیصلہ کرے اور اختلاف کا خاتمہ کرے اور اس کی بات قابل تسلیم ہو۔اس لیے شریعت اسلامیہ نے گھر میں بیوی پر خاوند کو حاکم بنایاہے۔کیونکہ وہ غالباً عقل میں کامل ہوتا ہے تو اس کا معنی یہ ہوا کہ عورت پر خاوند کی اطا عت کرنی واجب ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے۔ "مردعورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔"[1] اس اطاعت کے لزوم کے کئی ایک اسباب ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔ 1۔ مردوں میں اس مسئولیت کو نبھانے کی زیادہ قدرت و قوت پائی جاتی ہے۔ 2۔ دین اسلام میں مرد عورت کے تمام اخراجات کا مکلف ہے۔اس معاملہ میں چند ایک اشیاء کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے مثلاً: 1۔ عورت کو خاوند کی اطاعت میں اللہ تعالیٰ سے اجر حاصل ہو گا۔ 2۔ خاوند کی اطاعت کسی نافرمانی کے کام میں نہیں ہو گی۔ 3۔ جس طرح خاوند کا بیوی پر حق ہے اسی طرح خاوند کو بھی بیوی کے ساتھ اچھے برتاؤ کا حکم ہے۔لہٰذا خاوند اپنی بیوی سے خدمت لینے میں اس پر ظلم و زیادتی نہیں کرے گا اور نہ ہی اس پر سخت اور بد اخلاقی کے احکام چلائے گا بلکہ وہ اس کے معاملات میں حکمت ودانشمندی سے کام لے اور اسےایسا کام کرنے کا کہے جس میں اس کی اور اہل و عیال کی بھلائی ہو۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شیخ محمد المنجد) اطاعت صرف معروف میں ہے:۔ سوال۔اگر خاوند نے بیوی کو حرام کام میں اطاعت نہ کرنے کی وجہ سے طلاق دینے کی دھمکی دے دی تو بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟ جواب۔ہمیں یہ علم ہونا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معصیت کے کام میں کسی بھی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاسکتی جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
[1] ۔[النساء :34]