کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 351
ساتھ پیش آئیں تو یہ آپ کے لیے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ انشاء اللہ آپ کو اس کے بدلے میں عظیم اجر عطا فرمائے گا۔ اور پھر اس وجہ سے آپ اپنے خاوند اور اس کے گھر والوں کے سامنے دنیا میں بھی ایک مقام حاصل کر لیں گی اور ان شا ء اللہ آخرت میں بھی آپ کے درجات بلند ہوں گے۔اور مستقل رہائش کے بارے میں گزارش ہے کہ آپ کے خاوند پر واجب ہے کہ وہ آپ کے لیے ایسی رہائش کا انتظام کرے۔جس میں آپ مستقل طور پر رہ سکیں لیکن اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ اگر بہت بڑا اور کھلا ہو اور اس میں آپ سب رہ سکتے ہوں تو والدین اور آپ اکٹھے رہیں اس میں آپ پر کوئی ضرر نہیں۔ نیز یہ بھی یادرکھیں۔کہ آپ کا اپنے محرم مردوں کے علاوہ دوسروں سے مصافحہ کرنا حرام ہے اس میں آپ کسی کی بھی بات نہ مانیں اس لیے کہ خالق کی معصیت میں کسی کی بھی اطاعت نہیں اسی طرح آپ اور آپ کے خاندان کے لیے ایسی شادی کی تقریباًت میں شرکت جائز نہیں جہاں پر معاسی اور گناہ کے کام ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہو سب کے حالات کی اصلاح فرمائے اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔(شیخ محمد المنجد) شادی کے بعد بیوی پر خاوند کی اطاعت کیوں ضروری ہے؟ سوال۔جب لوگ شادی کرتے ہیں تو شادی کے بعد عورت پر خاوند کی بات تسلیم کرنا اور اسے نافذ کرنا کیوں ضروری ہے؟ جواب۔مسلمان کے سامنے جب بھی کوئی شرعی حکم آجائے تو اس پر واجب ہے کہ اسے تسلیم کرے اور اس پرایمان لائے خواہ اس کی حکمت اس کے علم میں ہویا نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے فرمایا: ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا﴾ "اور کسی بھی مومن مرد اور عورت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے بعد کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا(یاد رکھو!)جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا۔وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔"[1] اور جب مردو عورت ازدواجی زندگی کے قالب میں جمع ہوتے ہیں اور اکٹھے زندگی گزارتے ہیں تو ان کی
[1] ۔[الاحزاب:36]