کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 349
ان کی اطاعت کروں کپڑے دھونے کھانا وغیرہ تیار کرنے اپنے بچوں کی دیکھ بھال اور گھر سے نکلنے میں بھی ان کی اطاعت ہے اور کیا انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ ہماری ازدواجی زندگی میں دخل اندازی کریں؟کیا ہمارے کام رہن سہن اور تعلیم و تربیت میں بھی ان کا حق ہے۔اور کیامجھے اپنے میکے جانے کے لیے ان کی اجازت درکار ہوگی؟اور کیا انہیں ہماری زندگی کی تفصیل کی معرفت کابھی حق ہے اور کیا میں اپنے خاوند کے رشتہ داروں سے مصافحہ کرنے میں ان کی اطاعت کروں؟اور کیا میرے اور خاوندکے لیے ایسی شادیوں میں جانا جائز ہے جہاں برائی ہو؟ جواب۔بیوی پر خاوند کے رشتہ داروں کی اطاعت کرنا واجب نہیں خواہ وہ ساس ہو یا سسر یا نند ہو یا دیور ان کی کسی بھی چیز میں اطاعت واجب نہیں لیکن اگر وہ کسی واجب اور شرعی چیز کا حکم دیں یا کسی غیر شرعی اور حرام چیز سے روکیں تو پھر اس میں اطاعت واجب ہے خواہ حکم دینے والا یا روکنے والا قریبی رشتہ دار ہو یا کوئی اور تاہم خاوند کی اطاعت بیوی پر واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: "مردعورتوں پر حکمران ہیں۔"[1] امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ خاوند پربیوی کے حقوق کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے بیوی پر خاوند کا حق اور اس کی اطاعت واجب کی ہے اور بیوی پر خاوند کی نافرمانی حرام کی ہے اس لیے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے بیوی پر فضیلت دی ہے۔[2] آپ کے دیوروں میں سے کسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ آپ کی اجازت کے بغیرآپ کے کمرے یا پھر گھر میں داخل ہو۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتاً غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴾ "ایمان والو!تم اپنےگھروں کے علاوہ کسی اور کے گھر میں اس وقت تک نہ جاؤ جب تک تم اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کر لو یہی تمھارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔[3] اور اگر ان میں سے کوئی آپ کی اجازت سے گھر میں داخل ہواور وہ آپ کا محرم بھی نہیں مثلاً دیور ہو تو اس میں یہ شرط ہے کہ گھر میں آپ کا محرم موجود ہوتا کہ غیر محرم کے ساتھ خلوت نہ ہو سکے جو کہ حرام ہے۔اور پھر آپ بھی
[1] ۔[النساء 34] [2] ۔[تفسیرابن کثیر 493/1] [3] ۔[النور:27]