کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 347
گھر کو بھول کر شوہر کی دیور کے کاموں میں بکثرت مشغولیت:۔ سوال۔میرے خاوند کا بھائی ہر وقت ہمارے گھر میں ہی رہتاہے یا پھر خاوند سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتا رہتا ہے یا اسے اپنے ساتھ گھر سے باہر لے جاتاہے۔میرے خاوند کے بغیر وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا اور یہ معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ میں اب اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتی اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ میرے خاوند کو میری اور اولاد کی ذمہ داری سے دور ہٹا رہا ہے۔ہم اپنی اولاد کے ساتھ اچھی بھلی زندگی بسر کررہے ہیں اور میں یہ چاہتی ہوں کہ اپنی اولاد کے لیے جو چاہوں کروں لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی چاہتی ہوں کہ میرا خاوند میرے ساتھ ہو لیکن اس کا بھائی اسے ہمارے لیے فرصت ہی نہیں دیتا اورجب ہم کہیں جائیں تو وہ ٹیلی فون پر اسے تلاش کرلیتا ہے۔اس وجہ سے میرے اور خاوند کے درمیان جھگڑا بھی ہوچکا ہے۔اس کے خیال میں میرے لیے کسی بھی کام میں نہ کرناآسان ہے کیونکہ میں اسے معاف کردیتی ہوں اور کچھ نہیں کہتی لیکن وہ اپنے بھائی کے سامنے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی بناء پر وہ اس سے ایک طویل عرصہ تک ناراض ہوجائے گا۔ خاوند کے لیے واجب تو یہ ہے کہ اگر وہ یہ چاہتاہے کہ ہماری ازدواجی زندگی اچھی رہے تو وہ ہمارے ساتھ زیادہ تعلقات رکھنے نہ کہ اپنے بھائی کے ساتھ۔ایک مسلمان عورت ہونے کے ناطے کیا میں اس سے اپنے حقوق سے بھی زیادہ کا مطالبہ کررہی ہوں؟یا کہ اسے اپنے بھائی کی سوچ ہم سے بھی پہلے آنی چاہیے؟ جواب۔پہلی بات تو یہ ہے کہ شوہر کو یہ علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پراس کی اولاد کی تعلیم وتربیت اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا واجب کیا ہےی اور اس پر یہ بھی واجب کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کرتا ہو اس کے ساتھ اچھے اچھے طریقے سے بودوباش رکھے ان سب مسائل میں کسی بھی قسم کی کمی وکوتاہی پر اللہ تعالیٰ روز قیامت اس سے باز پرس کرے گا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ﴾ "اے ایمان والو!اپنے آپ اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ جس کاایندھن لوگ اور پتھر ہیں،اس پر سخت قسم کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جائے۔" اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ: