کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 340
دونوں اور خاص کر بیوی کو آپ کیا نصیحت کرتے ہیں؟ جواب۔میری ان دونوں میاں بیوی کو نصیحت ہے کہ بلاشبہ وہ دونوں مخلوق ہیں۔ان پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے سامنے سر تسلیم خم کردیں کیونکہ دنیا وآخرت کی سعادت اسی میں ہے۔اور پھر اللہ تعالیٰ کا بھی فرمان ہے: "اور ان عورتوں کے بھی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔" لہذا شوہر اور بیوی دونوں پر واجب ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کریں اور پھر شادی تو ایک ایسی چیز ہے جو محبت ومودت اور اُلفت پر قائم ہے۔ناکہ چیلنج پر کیونکہ چیلنج تو دشمنوں کے درمیان ہوتا ہے اور اگریہ چیز دوست احباب کے درمیان پیدا ہوجائے تو پھر یہ بھی دشمنی تک پہنچ جاتی ہے جس میں ان دونوں کے لیے کوئی خیر نہیں۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم میں سے ہی بیویاں پیدا کی ہیں تاکہ تم ان سے سکون وراحت حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت ومودت اور رحم دلی اور رحمت پیدا کردی جائے۔" تو اس لیے خاوند کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ اچھے انداز میں بحث ومباحثہ کرے اور اسے مطمئن کرنے کا اچھا طریقہ اپنائے اور ادب واحترام کو ملحوظ رکھے۔اسے یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ کسی فقہی رائے کو بیوی کے خاص مسئلے میں اس پر فرض کرنا یا ٹھونسنا صحیح نہیں جس کا خود اس کی ذات سے تعلق نہیں بلکہ اس کی بیوی سے متعلقہ ہے اور وہ کسی اور عالم کی رائے سے متفق ہے تو وہ اگر قرآن وحدیث کے دلائل کے مطابق ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اسے تسلیم کرے۔ اور بیوی کو بھی یہ علم ہوناچاہیے کہ خاوند کا بہت عظیم حق ہے اس کی اطاعت واجب ہے اور اچھے طریقے سے اسے راضی رکھنا اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کاباعث ہے۔حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿إذا صلت المرأة خمسهاإلخ ما معنى الحديث من صامت شهرها وصلت فرضها وأطاعت زوجها وحصنت فرجها دخلت من أي باب من أبواب الجنة شاءت﴾ "جب عورت پانچویں نماز ادا کرے ماہ رمضان کے روزے رکھے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہوجائے۔"[1]
[1] ۔[حسن ھدایۃ الرواۃ(3190)(3/300) آداب الذفاف(ص/286)ابن حبان (4163)احمد(1/191)]