کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 339
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿إنَّ اللّعَانين لا يكونونَ شُفَعَاءَ ولا شهداءَ﴾ "بلاشبہ بہت زیادہ لعنت کرنے والے روزقیامت نہ تو گواہ ہوں گے اور نہ سفارشی۔"[1] لہذا مرد پرواجب ہے کہ وہ لعنت ملامت اور عورت کوگالی گلوچ کرنے سے توبہ کرے اور جو بھی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں اور لعنت کی وجہ سے بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی بلکہ اس کی عصمت میں ہی رہے گی اور اس پرواجب ہے کہ عورت کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کرے اور اپنی زبان کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھے جو اللہ کو غصہ دلانے کا سبب ہو اور بیوی پر بھی واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اچھی بودوباش اختیار کرے اور ا پنی زبان کو ہر ایسی بات سے بچائے رکھے جو اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتی ہو اور جس کی وجہ سے اس کا شوہر اس پر اس ناراض ہوسکتا ہو الا کہ کہیں حق کہنے کی ضرورت پیش آجائے تو پھر نہ رُکے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: ﴿وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾ "اور ان(عورتوں)کے ساتھ دستور کے مطابق معاشرت اختیار کرو۔"[2] اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے کہ: ﴿وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾ "اور مردوں کو ان(عورتوں)پر درجہ وفضیلت حاصل ہے۔"[3](شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ) خاوند اور بیوی کا شرعی مسائل میں اختلاف:۔ سوال۔جب کسی مسئلے میں علماء کرام کی دو آراء ہوں تو بیوی دینی اُمور میں خاوند سے جھگڑا کرتی ہےہے ایسا کرنا خاوند کےلیے بہت تکلیف دہ ہے ہوسکتاہے معاملہ طلاق تک جاپہنچے۔بیوی خاوند سے کہتی ہے کہ میں آپ سے بحث کرسکتی ہوں اس لیے کہ امہات المومنین رضوان اللہ عنھن اجمعین بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بحث ومباحثہ کیاکرتی تھیں۔وہ ہمیشہ یہ چاہتی ہے کہ وہ سب آگے ہو اور اس کے ساتھ ساتھ وہ احترام بھی کم کرتی ہے اور بے ادبی کا عنصر بھی پایاجاتاہے۔
[1] ۔[صحیح الادب المفرد (316) مشکاۃ المصابیح(4820)] [2] ۔[النساء:19] [3] ۔[البقرہ ۔228]