کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 337
واضح رہے کہ اس مار سے عورت کو اذیت دینایا اس کی توہین کرنا مقصود نہیں بلکہ مقصودصرف اسے یہ شعور دلانا ہے کہ وہ اپنے خاوند کے حق میں غلطی کررہی ہے۔اور اس کے خاوند کو اس کی اصلاح کرنے کاحق حاصل ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمدالمنجد) خاوند کابیوی کی توہین وتذلیل کرنا:۔ سوال۔میں تقریباً پچیس برس سے شادی شدہ ہوں اور میرے کئی بیتے بیٹیاں بھی ہیں،مجھے اپنے خاوند کی طرف سے کئی ایک مشکلات کاسامنارہتاہے۔وہ میری اولاد ہر قریب اور دور کے رشتہ دار کے سامنے میری ہمیشہ اور بغیر کسی وجہ کے بہت ہی زیادہ توہین کرتا ہے اور بالکل میری قدر نہیں کرتا۔مجھے صرف اس وقت سکون ملتا ہے جب وہ گھر سے باہر جاتا ہے آپ کو یہ علم ہوناچاہیے کہ میرا خاوند نمازی ہے۔اور اس کے دل میں خدا کا خوف بھی ہے۔میری گزارش ہے کہ اس کی اصلاح کا کوئی اچھا سا طریقہ بتائیں اللہ تعالیٰ آپ کوجزائے خیر عطا فرمائے۔آمین جواب۔آپ پر ضروری ہے کہ صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے اپنے خاوند کواحسن انداز میں نصیحت کرتی رہیں اور اسے آخرت اوراللہ تعالیٰ کی یاد دلاتی رہیں۔ممکن ہے کہ وہ اسے قبول کرلے اور حق کی راہ اختیار کرنا ہوا برے اخلاق کو ترک کردے۔اگر وہ اس کے باجود بھی اپنے فعل پر قائم رہتاہے تو پھر اس کا وبال اسی پر ہوگا اور آپ کو اس کی اذیت پر صبر وتحمل کا اجر ملےگا۔نیز آپ کے لیے یہ بھی مشروع ہے کہ نماز اور دوسرے اوقات میں اس کی ہدایت کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے سیدھی راہ پر لے آئے اور اسے اخلاق حسنہ اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔اور آپ کو اس کے شر سے محفوظ رکھے۔ آپ پر یہ بھی ضروری ہے۔کہ آپ اپنا محاسبہ کریں اور اپنے دین میں استقامت اختیار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ خاوند اور جس کے بھی حق میں آ پ سے کوہتائیاں اور غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ان سے توبہ کریں۔ممکن ہے آپ پر یہ سب کچھ اس معصیت کی وجہ سے مسلط کردیاگیا ہو جو آپ سے سرزد ہوئی ہواس لیے کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "تمھیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کے کرتوت کابدلہ ہے اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمادیتاہے۔"[1] اس میں بھی کوئی ممانعت نہیں کہ آپ اپنے سسر اور ساس یا پھر خاوند کے بڑے بھائیوں اور جنھیں وہ قدر کی
[1] ۔[الشوریٰ۔30]