کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 329
یاد رہے کہ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر جس پر خرچ کیا جارہا ہے(یعنی بیوی اور اولاد وغیرہ)وہ معروف سے زیادہ طلب کرتا ہوتو شوہر پر لازم نہیں کہ وہ اسے دے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ) کیا بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف کرسکتی ہے؟ سوال۔میں ملازمت کرتی ہوں جس کی مجھے تنخواہ بھی ملتی ہے میں اس سے اپنے آپ اور گھر میں خرچ کرتی ہوں اور اپنے میکے والوں کو بھی دیتی اور صدقہ وخیرات بھی کرتی ہوں۔میرے اور میرے شوہر کے درمیان اپنا مال خرچ کرنے کے بارے میں اختلافات ہوتے رہتےہیں۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے خاوند کو میری ذاتی رقم خرچ کرنے میں اعتراض کرنے کاکوئی حق ہے اور کیا مجھ پراپنا ذاتی مال خرچ کرنے کے لیے اس سے اجازت لینی واجب ہے؟ جواب۔اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ عاقل،بالغ،اورآزاد شخص اگرتصرفات کرسکتا ہو تو اپنی زندگی میں اپنے ذاتی مال میں تصرف کرنے کا حق رکھتا ہے۔اور اس کے لیے جائز ہے کہ وہ خرید وفروخت کرے یا کرایہ وغیرہ پردے یا پھر ہبہ اور وقف کرے اسی طرح باقی تصرفات بھی اس کے لیے جائز ہیں اور اہل علم کے مابین اس میں کوئی اختلاف نہیں اور اہل علم کا اس مسئلے میں بھی کوئی اختلاف نہیں کہ خاوند کواپنی بیوی کے ذاتی مال میں کوئی اعتراض کرنے کا حق نہیں جبکہ اس کا تصرف کسی عوض میں ہو یعنی خریدوفروخت اور کرایہ وغیرہ اور جب وہ عورت تصرف کرنے کا سلیقہ بھی جانتی ہو اور عادتاً دھوکے باز بھی نہ ہوتو اس کے لیے تصرف درست ہے۔[1] علمائے کرام کا اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ کیا عورت اپنا سارا مال یا اس میں سے کچھ حصہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر ہبہ کرسکتی ہے؟ذیل میں ہم مختلف مذاہب بیان کرتے ہیں: 1۔ مالکیہ اور حنابلہ کی ایک روایت ہے کہ ثلث سے زیادہ مال کے ہبہ میں خاوند کو روکنے کا حق ہے اس سے کم میں خاوند کو روکنے کا حق نہیں۔[2] ان کے دلائل یہ ہیں: 1۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی خیرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا زیور لے کر آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے
[1] ۔دیکھیں :مراتب الاجماع لابن حزم(126) الاجماع فی الفقہ السلامی(2/566)] [2] ۔[شرح الخرشی(7/103) المغنی لابن قدامہ(4/513) نیل الاوطار(6/22)]