کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 321
"تم کافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضے میں رکھو۔"[1] لہذا کسی بھی مسلمان عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کلی طور پر بے نماز خاوند کی عصمت میں رہے یا پھر اس کا خاوند اکثر طور پر نماز پڑھتا ہی نہ ہوبلکہ ایسی صورت میں اس پر واجب ہے کہ اس سے فوری طور پر علیحدگی اختیار کرلے۔کیونکہ وہ کافر اور دین سے خارج ہے۔ہم اللہ تعالیٰ سے سلامتی وعافیت کی دعا کرتے ہیں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) اگر عورت بے نماز شوہر کو چھوڑ نہ سکتی ہو:۔ سوال۔میری مشکل یہ ہے کہ میراخاوند نماز نہیں پڑھتا اور شراب نوشی بھی کرتاہے اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ میرے علاوہ کسی اور لڑکی سے بھی تعلقات رکھتا ہے۔بعض اوقات وہ اکیلا سفر چاہتا ہے یا میں اس کی تصاویر کسی لڑکی کے ساتھ دیکھتی ہوں تو وہ کہتا ہے کہ میں نے دوران سفر اس سے شادی کی تھی مگر اب میں نے اسے طلاق دے دی ہے۔میرے خیال میں وہ سچا ہے لیکن اس کے کچھ عرصہ بعد میں نے ایک نیگیٹو دیکھا جس سے واضح تھا کہ اس کے ساتھ کسی لڑکی کی تصویر ہے مگر وہ کہتا ہے کہ وہ اس کی گرل فرینڈ ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ میں اس سے علیحدہ نہیں ہو سکتی کیونکہ میرے دو بچے ہیں اور اس کے علاوہ بھی کئی ایک اسباب ہیں گزارش یہ ہے کہ آپ مجھے کچھ ایسے افعال بتائیں جن پر چل کر میں اسے صحیح کر سکوں اور اگر وہ اقدام عملی ہوں تو بہت ہی بہتر ہے اس لیے کہ کلام اور گفتگو کا کوئی فائدہ نہیں میں نے اس کا اس کے ساتھ تجربہ بھی کیا ہے کہ اسے کلام کوئی فائدہ نہیں دیتا۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔ جواب۔جب آپ کا خاوند بے نماز ہے تو پھر آپ کا اس کی عصمت میں باقی رہنا جائز نہیں اور نہ آپ خود کو اس کے سپرد کریں کہ وہ آپ سے ہم بستری کرے۔لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ اس کی ہدایت کے لیے کوشش بھی نہ کریں البتہ آپ پر ضروری ہے کہ اس کے بےنماز ہونے کی وجہ سے اس سے پردہ کریں ہاں جن طریقوں سے آپ اسے ہدایت کی طرف لاسکتی ہیں وہ کئی ایک ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔ مثلاً آپ اس کے لیے کچھ کیسٹیں لائیں جن میں اس سے متعلقہ مضامین کے بارے میں گفتگو کی گئی ہو۔جن میں اسے اہم موضوع یہ ہیں عمر کے بہت جلد ختم ہو جانے کی یاددہانی دنیا فانی ہے دنیا حقیر سی چیز ہے دنیا سے زہد اختیار کرنا خواہشات کی پیروی کے خطرات کی خواہشات کے پیچھے چلنے سے بہت برا انجام ہوتا ہے مزید اسے
[1] ۔[الممتحنہ(ص/10)]