کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 316
دےگا یا کہ نماز کے لیے وضوء ہی کافی ہے؟ جواب۔سوال کے پہلے حصے کا جواب یہ ہے کہ خاوند اور بیوی کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ . إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ﴾ "اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں،سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے یقیناً وہ ملامتیوں میں سے نہیں۔"[1] امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیوی اور لونڈی کے علاوہ ہر چیز سے شرمگاہ کی حفاظت کرنے کا حکم دیاہے۔بیوی اور لونڈی سے حفاظت نہ کرنے میں اس پر کوئی حرج نہیں۔یہ آیت عموم پر دلالت کرتی ہے جس میں اس(یعنی شرمگاہ)کو دیکھنا چھونا اور ملانا شامل ہے۔[2] سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: "میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے جو ہمارے درمیان ہوتا،وہ مجھ سے جلدی کرتے حتیٰ کہ میں انہیں کہتی کہ میرے لیے بھی چھوڑیں میرے لیے بھی چھوڑیں۔"[3] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: داودی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ مرد اپنی بیوی اور بیوی اپنے مرد کی شرمگاہ دیکھ سکتی ہے اس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے: "ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے سلیمان بن موسیٰ سے بیان کیاہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھاگیا جو اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھتاہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے(اس کے متعلق)عطاء رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا میں نےعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ سوال کیا تو انہوں نے یہی حدیث(یعنی مذکورہ بالا)ذکر کی تھی۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ سنت نبوی میں ایک اور حدیث بھی ملتی ہے جس میں مذکور ہے کہ اپنی بیوی اور
[1] ۔[المومنون ۔5۔6] [2] ۔[المحلی لابن حزم(9/165)] [3] ۔[مسلم(321) کتاب الحیض باب القدر المستحب من الماء فی غسل الجنابۃ)]