کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 306
ہے جس طرح کہ جلد اتری ہوئی ہواور اس میں آسانی سے بے حسی پیدا کرنے والے بیکٹیر یا کے حملے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اس صورت میں مرد کے عضو تناسل پر موجود جراثیم آسانی سے رحم میں داخل ہو جاتے ہیں جو کہ رحم کے لیے بہت ہی خطرناک ہیں اس لیے حیض کی حالت میں عورت سے ہم بستری کا نتیجہ صرف یہی ہے کہ رحم میں ایسے جراثیم داخل ہو جا ئیں جن سے دفاع کی اس کے اندرونی نظام میں طاقت نہیں۔ ڈاکٹر بار کا یہ بھی خیال ہے اس گندگی میں ہم بستری صرف رحم میں لا علاج جراثیم داخل کرنے کا ہی موجب نہیں بنتی بلکہ اس سے اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری بیماریاں لگتی ہیں۔ 1۔ جلن اور سوجن رحم کے منہ تک پہنچ کر اسے بند کر دیتی ہے جو بعض اوقات بانجھ پن تک لے جاتی ہے۔اور یا پھر رحم کے باہر ہی حمل ہو جاتا ہے ایسا حمل مطلق طور پر سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ 2۔ پیشاب کی نالی تک جلن اور سوزش جا پہنچتی ہے اور پھر اس سے بھی آگے مثانے اور گردوں تک چلی جاتی ہے اور پیشاب کے نظام میں امراض کا پیدا ہونا بہت ہی خطرناک ہو تا ہے۔ 3۔ حیض کے خون میں جراثیم کی کثرت اور خاص کرسیلان کے مرض کے جراثیم بہت زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں۔ اور پھر عورت بھی دوران حیض جسمانی اور نفسیاتی طور پر ایسی حالت میں ہوتی ہے جو ہم بستری کی اجازت نہیں دیتی اور اگر ایسا(جماع ہو جائے تو یہ اسے بہت ہی زیادہ اذیت دیتا ہے لہٰذا اسے دوران حیض بہت سے دردوں سے دوچار ہو نا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر بار کا کہنا ہے۔ 1۔ حیض کی حالت میں بہت قسم کی دردیں ہوتی ہیں جن کی شدت بھی عورتوں میں مختلف ہوتی ہے اور اکثر عورتیں حالت حیض میں کمراور پیٹ کے نچلے حصہ میں دردمحسوس کرتی ہیں اور کچھ عورتوں کو تو اتنی شدت کی درد ہوتی ہے کہ انہیں اس تکلیف سے نجات کے لیے ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ 2۔ اکثر عورتیں حیض کے ابتدائی ایام میں بہت شدید قسم کی تنگی اور تکلیف محسوس کرتی ہیں اور اسی طرح ان کی عقلی اور فکری حالت بھی بہت ہی زیادہ پتلی ہو چکی ہوتی ہے۔ 3۔ بعض عورتوں کو تو آدھے سر کی درد ہوتی ہے اور دردیں تھکا دینے والی ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کا اخراج اور قے بھی ہوتی ہے۔ 4۔ عورت میں جنسی رغبت کی کمی واقع ہو جاتی ہے بلکہ اکثر عورتیں تو دوران حیض مکمل طور پر ہم بستری سے بے رغبت ہوتی ہیں اور ان کے سارے تناسلی اعضاء تقریباًبیماری کے مشابہ ہوتے ہیں۔تو ایسے حالات