کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 304
فرق کر دیا جائے اور خون کی زیادتی کے وقت سے گھٹنوں تک کا حصہ چادر سے ڈھانپنا مستحب ہو۔
3۔ حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حیض کی حالت میں(اپنی ازواج سے)کچھ کرنا چاہتے تو بیوی کی شر مگاہ پر کپڑا ڈال دیتے۔[1]
سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے یہ فتوی دیا ہےکہ:
حیض کی حالت میں خاوند پر اپنی بیوی سے جماع حرام ہے لیکن اسے یہ حق ہے کہ جماع کی جگہ کے علاوہ اور جگہ پر مباشرت کرے۔[2]
اور مرد کے لیے بہتر یہ ہے اگر وہ بیوی سے حیض کی حالت میں لذت حاصل کرنا چاہے تو اسے کہے کہ وہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک کوئی چیز پہن لے"پھر اس کے علاوہ باقی حصے میں مباشرت کر لے۔اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
"جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہوتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مباشرت کرنا چاہتے تو اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے اور اس وقت حیض زور پر ہوتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مباشرت کرتے۔[3]
اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے حیض کی حالت میں چادر کے اوپر مباشرت کیاکرتے تھے۔[4]
تنبیہ:اوپر جو بھی احکام بیان کیے گئے ہیں ان میں حیض اور نفاس والی عورتیں برا بر ہیں۔امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے بحالت حیض بیوی سے مباشرت کرنے کی اقسام بیان کرنے کے بعد کہا ہے اور نفاس والی عورتیں بھی اس میں حیض والیوں کی طرح ہی ہیں۔[5](شیخ محمد المنجد)
[1] ۔[صحیح ،صحیح ابو داؤد 242۔کتاب الطہارۃ باب فی الرجل یصیب منہا مادونالجماع ابو داؤد 272]
[2] ۔[فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیہ والافتاء3595]
[3] ۔[بخاری 302کتاب الحیض باب مباشرۃ الحائض ،احمد 173/6۔دارمی 242/1 مسلم 293۔ابو داود 268۔ترمذی 132ابن ماجہ 635۔ابن الحارود 106ابو داؤد طیالسی 237]
[4] ۔[مسلم 294۔کتاب الحیض باب مباشرۃ الحائض فوق الازار ]
[5] ۔[المغنی لابن قدامہ 419/1]