کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 302
جواب۔کسی بھی مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو تکلیف دینے کے لیے اس سے ہم بستری ترک کردےلیکن جب بیوی کی نافرمانی اور بددماغی ظاہر ہو تو پھر اسے چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں اسی طرح اگر شوہر بیوی کو تکلیف دینے کے لیے نہیں بلکہ شہوت نہ ہونے کی وجہ سے ہم بستری ترک کرتا ہے تو بھی وہ گناہگار نہیں ہوگا کیونکہ وہ شہوت کو ابھارنے کا مالک نہیں۔(شیخ ابن جبرین) حیض اور نفاس کی مدت میں بیوی سے مباشرت:۔ سوال۔کیا حیض اور نفاس کی مدت میں بیوی سے مباشرت جائز ہے؟ جواب۔حیض اور نفاس کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور لذت حاصل کرنے کی تین قسمیں ہیں۔ 1۔ بیوی سے جماع کے ساتھ مباشرت کی جائے یہ قسم تو قرآنی نص اور مسلمانوں کے اجماع کے ساتھ حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ﴾ "لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے لہٰذا تم حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ(حیض سے)پاک نہ ہو جائیں ان قریب مت جاؤ۔[1] 2۔ ناف سے اوپر اور گھٹنوں سے نیچے مباشرت کرنا یعنی بوس وکنار اور معانقہ وغیرہ اس کے حلال ہونے پر سب علمائے کرام کا اتفاق ہے۔[2] 3۔ ناف اور گھٹنوں کے درمیان قبل اور دبر کے علاوہ مباشرت کرنا اس کے جواز میں علمائے کرام کا اختلاف ہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس کی حرمت کے قائل ہیں جبکہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواز کے قائل ہیں بعض مالکیہ،شافعیہ اور احناف بھی اسی کے قائل ہیں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ دلائل کے اعتبار سے یہی قول قوی ہے اور اسی کو اختیار کیا گیا ہے۔
[1] ۔[البقرۃ : 222] [2] ۔[المغنی لابن قدامۃ 414/1]