کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 300
بیوی سے عزل کرنا تاکہ وہ تعلیم مکمل کر سکے:۔ سوال۔جب دو سال یا اس سے بھی زیادہ مدت کی تعلیم باقی ہو تو کیا بیوی سے عزل یا کوئی اور صورت جائز ہو سکتی ہے کہ حمل نہ ٹھہرے اور وہ دینی تعلیم مکمل کر لے؟ جواب۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں نکاح کے مقاصد میں نسل کا وجود اور کثرت امت شامل ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة﴾ "میں(روز قیامت)تمھاری کثرت کے باعث امتوں پر فخر کرنا چاہتا ہوں اس لیے تم بہت محبت کرنے والی اور بہت بچے جننے والی خواتین سے ہی نکاح کرو۔[1] دوسری بات یہ ہے کہ بیوی سے عزل کرنا یعنی بیوی کی شرمگاہ سے باہر ہی منی خارج کردینا ایک شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اس میں بیوی کی اجازت ہو۔ اگر وہ اس کی اجازت دے تو پھر شوہر عزل کر سکتا ہے کیونکہ بیوی کو بھی استمتاع اور بچے کا حق ہے اور عزل کرنے سے یہ دونوں حق ختم ہوجاتے ہیں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے۔کہ ﴿كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ﴾ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کیا کرتے تھے اور قرآن بھی نازل ہورہا تھا۔"[2] ایک روایت میں یہ لفظ ہیں کہ سفیان نے کہا اگر اس سے منع کیا جانا ہوتا تو قرآن مجید ہمیں منع کردیتا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: علمائے کرام کے ایک گروہ نے عزل کو حرام قرار دیا ہے لیکن آئمہ اربعہ کا مذہب یہ ہے کہ بیوی کی اجازت سے عزل کرنا جائز ہے۔(واللہ اعلم)[3]
[1] ۔[صحیح ارواء الغلیل 1784۔آداب الزفاف ص/133۔132۔ابو داؤد 2050۔ کتاب النکاح باب النھی عن ترویج من لم یلدمن النساء احمد 158/3۔الحلیۃ لابی نعیم 219/4طبرانی اوسط کنا فی الجمع 2235۔ابن حبان 4028۔بیہقی 81/7] [2] ۔[بخاری 5209۔ کتاب النکاح باب العزل مسلم 1440۔ کتاب النکاح باب حاکم العزل ابو یعلی 2193۔ترمذی کتاب النکاح باب ماجاء العزل احمد 377/3بیہقی ۔] [3] ۔[مجموع الفتاوی 110/32]