کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 295
شخص عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آکر کہنے لگا کہ میری ایک لونڈی تھی جس سے میں ہم بستری کرتا تھا میری بیوی نے اسے دودھ پلادیا پھر میں جب اس کے پاس جانے لگا تو میری بیوی کہنے لگی اس سے دورہو جاؤ اللہ کی قسم!میں نے اسے دودھ پلادیا ہے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اسے(اپنی بیوی کو)سزا دو اور اپنی لونڈی کے پاس جاؤ اس لیے رضاعت تو صرف بچے کی ہے۔اس کی سند بھی صحیح ہے۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ: تحریم رضاعت میں یہ شرط ہے کہ وہ دوسال میں ہوا اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اسی طرح عمر علی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،اور ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے بھی روایت ہے صرف عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ ثابت نہیں۔ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ،ابن شبرمہ رحمۃ اللہ علیہ،امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،امام اسحٰق رحمۃ اللہ علیہ،امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ،امام محمد رحمۃ اللہ علیہ،امام ابو ثور رحمۃ اللہ علیہ،بھی اسی کے قائل ہیں اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک روایت اسی طرح کی ہے۔ شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا۔ بڑے آدمی کی رضاعت مؤثر نہیں اس لیے کہ رضاعت وہ مؤثر ہے جو پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہوادو سال کی عمر سے پہلے پہلے ہو۔لہٰذا اگر کوئی اپنی بیوی کا دودھ چوستا ہے تو وہ اس کا بیٹا نہیں بنے گا۔ ثابت ہوا کہ بیوی کا دودھ چوسنے سے کچھ بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی اور اس کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا۔ یاد رہے کہ حرمت رضاعت کی دوسری شرط یہ بھی ہے کہ رضاعت کی تعداد پانچ ہو۔یعنی بچہ پانچ بار(عورت کا دودھ پی کر)اپنی خوراک پوری کرے۔مراد یہ ہے کہ بچہ ایک بار ماں کا ڈالے اور پھر پینے کے بعد خود ہی باہر نکال دے تو اس طرح پانچ بار ہونا چاہیے لیکن اگر بچہ سانس لینے یا پھر ایک پستان کو چھوڑ کر دوسرے کو منہ میں ڈالنے کے لیے پہلے منہ سے نکالے تو اسے ایک رضاعت نہیں کہا جائے گا۔نلکہ ایک رضاعت مکمل تب ہو گی۔جب بچہ خوب سیر ہوکر دودھ پی لے۔اس کی بھوک مٹ جائے اور پھر پستان اپنی مرضی سے منہ سے نکال دے۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مسلک ہے اور حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی کو اختیار کیاہے۔ پانچ رضعات کی دلیل کے طور پر یہ حدیث پیش کی جاتی ہے۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ پہلے قرآن میں یہ حکم اتراتھا کہ میں دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔پھر یہ منسوخ ہو گیااور یہ(نازل ہوا کہ)پانچ مرتبہ دودھ پینا حرمت کا سبب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔