کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 294
پہلی بات تو یہ ہے کہ رضاعت کی وجہ سے حرمت کتاب و سنت سے ثابت ہے جیسا کہ قرآن میں ہے کہ "اور تمھاری وہ مائیں(تم پر حرام ہیں)جنہوں نے تمھیں دودھ پلایاہے۔[1] اور حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔[2] اور علمائے کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ رضاعت کی وجہ سے نکاح کی حرمت اور اسی طرح محرم اور اس کے ساتھ خلوت ثابت ہوجاتی ہے اور دیکھنا بھی جائز ہو جاتا ہے۔ البتہ رضاعت کے مؤثر ہونے کی کچھ شرطیں ہیں مثلاً یہ کہ رضاعت دو سال کے دوران واقع ہوئی ہو۔کیونکہ قرآن میں مدت رضاعت دو سال بیان ہوئی ہے۔[3] جمہور علمائے کرام کا یہی مسلک ہے اور اکثر اہل علم اور صحابہ کرام وغیرہ کا بھی اسی پر عمل ہے کہ حرمت اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو دو سال سے کم عمر میں ہواوردوبرس کے بعد حرمت ثابت نہیں ہوتی۔اس پر صحابہ کرام سے بھی آثار موجود ہیں۔ ابو عطیہ وداعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میرے ساتھ میری بیوی تھی۔اس کا دودھ اس کے پستانوں میں رک گیا تو میں نے اسے چوس کر پھینکناشروع کر دیا بعد میں ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ انھوں نے کیا فتوی دیا؟اس شخص نے ان کا فتویٰ بیان کردیا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ابو موسیٰ!کیا آپ اسے دودھ پیتا بچہ سمجھ رہے ہیں؟رضاعت تو وہ ہے جس سے خون اور گوشت بنے تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے جب تک آپ لوگوں میں حبرالامۃ یعنی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہیں مجھ سے کسی بھی چیز کے بارے میں مت پوچھو۔[4] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بھی مؤطا میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رضاعت تو اس کے لیے ہے جس نے بچپن میں دودھ پلایا اور بڑی عمر کے آدمی کی رضاعت کا کوئی اعتبار نہیں اس کی سند صحیح ہے۔ عبد اللہ بن دینار رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور میں بھی ان کے ساتھ تھا وہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑے شخص کی رضاعت کے بارے میں سوال کرنے لگا؟تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،ایک
[1] ۔[النساء 23] [2] ۔[ مسلم 1444۔کتاب الرضاع باب یحرم من الوضاعۃ مایحرم من الولادۃ۔] [3] ۔ [البقرۃ233] [4] ۔[مصنف عبدالرزاق463/7۔1389]