کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 279
کی رضا مندی کہاں تک ہے۔ممکن ہے انہوں نے کسی سے یہ سن لیاہو کہ اس لڑکی نے شادی کرلی ہے اور اب وہ آپ کو ر اضی کرناچاہتے ہوں کیونکہ ان کے گمان میں یہ ہو کہ اس لڑکی نے آپ کے علاوہ کسی اور سے شادی کرلی ہے یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس کی آپ سے شادی کے بارے میں سنا ہو اور اس کا علم وہ آپ کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے ہوں۔جب آپ ان کےموقف کی تصدیق کرلیں(یعنی اس سے شادی کرلیں)تو پھر کوئی مانع باقی نہیں رہے گا۔ اور دوبارہ عقد نکاح کرنے کے بارے میں ہم نے فضیلۃ الشیخ مفتی عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا تو انھوں جواب دیا۔ پہلےعقد میں جب مکمل شرائط موجود ہوں اور نکاح کے موانع میں سے کوئی مانع نہ پایاجائے تو وہ عقد نکاح صحیح ہے۔لہذا پھر دوبارہ عقد نکاح نہیں کرنا چاہیے تاکہ اسے کھیل تماشہ نہ بنایاجاسکے اور آپ کو چاہیے کہ آپ ہر ذریعے سے اپنے گھر والوں کو راضی کرنے کی کوشش کریں اورانھیں بتائیں کہ معاملہ مناسب طریقے سےحل ہوچکاہے۔اور اگر آپ کو والد کی زندگی کے متعلق حقیقی طور پرخدشہ ہوتو پھر ضرورت کو دیکھتے ہوئے عقد نکاح دوبارہ بھی ہوسکتاہے۔(واللہ اعلم)(شیخ سعد الحمید) بطور خاص مساجد میں ہی شادیوں کا التزام:۔ سوال۔عقد نکاح کے لیے مساجد کو ہی خاص کر لینا سنت و مستحب ہے بدعت؟ جواب۔عقد نکاح مساجد میں یا ان کے علاوہ دیگر مقامات میں دونوں طرح شرعاً درست ہے اور ہمارے علم میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہوکہ عقد نکاح کے لیے مساجد کو خاص کرنا سنت ہے لہذا مساجد میں(سنت و مستحب سمجھتے ہوئے)شادیوں کا التزام و دوام بدعت ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی)