کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 275
بے نماز کا نکاح پڑھانے کا حکم:۔ سوال۔میں نکاح خواں ہوں۔کچھ اہل علم سے یہ سناہے کہ خاوند اور بیوی میں سے کوئی بے نماز ہوتوان کا عقد نکاح باطل ہے اور ان کا نکاح کرناصحیح نہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟ جب مجھ سے ایسانکاح کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو مجھے کیاکرنا چاہیے؟اس کے متعلق فتوے سے نوازیں،اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عطا فرمائے۔ جواب۔جب آپ کے علم میں ہوکہ دونوں میں سے ایک بے نماز ہے تو آپ نکاح نہ پڑھائیں۔اس لیے کہ نماز ترک کرنا کفر ہے۔جس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے: ﴿بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة﴾ "کفر وشرک اور(مسلمان)بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دیناہے۔"[1] ایک دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ﴿بين العبد وبين الكفر والإيمان الصلاة،فإذا تركها فقد أشرك﴾ "بندے اور کفر ایمان کے درمیان(فرق کرنے والی)نماز ہےپس جب اس نے اسے ترک کردیا تو اس نے شرک کیا۔"[2] ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح فرمائے اور ان میں سے گمراہ لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔یقیناً اللہ تعالیٰ سننےوالا اور قریب ہے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ) عقد نکاح کے بعدخاوند کے لیے بیوی سے کیا کچھ حلال ہے؟ سوال۔جب خاوند اور بیوی کا شرعی عدالت میں نکاح ہوجائے اور رخصتی کی تقریب منعقد نہ ہوئی ہوتو سب کو علم
[1] ۔[مسلم (82)کتاب الایمان :باب بیان اطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاۃ احمد(3/37) دارمی (1/280) ابوداود(4678) کتاب الصلاۃ باب فی رد الارجاء ترمذی(2618) ابن ماجہ(1078) الحلیۃ لابن نعیم(8/256) بیہقی(3/366)] [2] ۔[صحیح :شرح اصول اعتقاد اھل السنہ والجماعۃ للالکائی(4/822) اس کی سند صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے نیز امام منذری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔(الترغیب والترھیب(1/379)]