کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 270
3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا ہے کہ عورت سے بعض اوقات اس کے مال ودولت یا پھر اس کی خوبصورتی کی وجہ سے یا پھر اس کے حسب نسب کی بنا پر یا اس کے دین کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے۔مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں پر دین والی عورت سے شادی کی ترغیب دی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ بعض اوقات اس کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے کہ مرد ایسی عورت سے شادی کرلے جو اس کی مماثلت نہیں رکھتی۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت سے نکاح چار اسباب سے کیاجاتاہے اس کے مال کی وجہ سے اس کے خاندان کی وجہ سے اس کے حسن وجمال کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے پس تو دین دار عورت سے نکاح کرکے کامیابی حاصل کر اگر ایسا نہ کرے تو تیرے دونوں ہاتھ خاک آلودہ ہوں(یعنی تو نادم وپشیمان ہو)۔"[1] 4۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے اولیاء کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی زیر ولایت عورتوں کی دیندار لوگوں سے شادی کریں جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس کےخلاف بھی ہوسکتا ہے۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کادین اور اخلاق تم پسند کرتے ہوتو اس سے نکاح کردو۔اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہوگا۔"[2] لہذا جو شخص بھی اپنے لیے بیوی تلاش کرے اسے چاہیے کہ وہ دین اور اخلاق کی مالک لڑکی تلاش کرے اور اسی طرح عورت کے ولی کو بھی چاہیے کہ وہ لڑکی کی شادی صرف دین والے سے ہی کریں کیونکہ انسان اپنے ساتھ رہنے والے سے اخلاق حاصل کرتا ہے اور خاص کر جب یہ ساتھ ایک لمبی مدت کا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ﴿أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلْ﴾. "مرد ا پنے دوست کی عادت پر ہے اس لیے تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ یہ دیکھے کہ کس سے
[1] ۔[بخاری(5090) کتاب النکاح باب الا کفاء فی الدین مسلم(1466) کتاب الرضاع باب استحباب نکاح ذات الدین احمد(2/428) دارمی(2/133) ابو داود(2047) کتاب النکاح باب ما یومر بہ من تزویج ذات الدین ابن ماجہ(1858) [2] ۔[حسن ارواء الغلل(1868) ترمذی(1084) کتاب النکاح باب ما جاء اذا کم من ترضوان دینہ فزوجوہ ابن ماجہ(1967) کتاب النکاح باب الاکفاء]