کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 264
لیے جو کہ نکاح کے وقت مستحب ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: "وأَعْلِنُوا النِّكَاحَ""نکاح کا اعلان کرو۔"[1] اور حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا "ولیمہ کرو خواہ ایک بکری کے ساتھ ہی۔" [2](شیخ محمد المنجد) عقد نکاح کا مسنون طریقہ اور خطبہ نکاح:۔ سوال۔عقد نکاح کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ جواب۔عقد نکاح ایجاب کے ساتھ مکمل ہو تا ہے اور ایجاب عورت کے ولی یا اس کے وکیل کی طرف سے صادر ہونے والے یہ الفاظ ہیں کہ" میں نے تیرا نکاح کر دیا" یا "میں نے تیری شادی کر دی "یا اس کے مشابہ اور الفاظ اور عقد نکاح کی تکمیل قبول کے ساتھ ہوتی ہے اور وہ شوہر یا اس کے وکیل کی طرف سے صادر ہونے والے یہ الفاظ ہیں۔"میں نے اس نکاح کو قبول کیا"یا میں اس پر راضی ہو"یا اس کے مشابہ کوئی اور الفاظ اور یہ ایجاب و قبول دو عادل گواہوں کی موجودگی ہوگا۔اس کے عقد نکاح سے پہلے کوئی اور الفاظ یا دعائیں یا قرآءت ثابت نہیں البتہ خطبہ مسنون ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ إِنَّ الْحَمْدَ للّٰه نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِيْنُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ،وَنَعُوْذُ باللّٰه مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،مَنْ يَهْدِهِ اللّٰه فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ،أَشْهَدُ أَنْ لَا إله إلا اللّٰه وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ،وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ. يَاأَيُّهاَ الَّذِينَ ءَامَنُوا اتَّقُوا اللّٰه حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ [3]
[1] ۔[حسن آداب الزفاف ص/183۔صحیح الجامع الصغیر 1072۔مسند احمد 5/4مستدرک حاکم 200/2۔امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [2] ۔[بخاری 5167۔ کتاب النکاح باب الولیمہ ولو بشاۃ مسلم 1427۔ کتاب النکاح باب الصداق و جواز کونہ تعلیم قرآن و خاتم حدید ابو داؤد 2109 کتاب النکاح باب قللۃ المھرترمذی 1094۔ کتاب النکاح باب ماجاء فی الولیمہ ابن ماجہ 1907۔ کتاب النکاح باب الولیمہ نسائی 119/6۔موطا 545/2] [3] ۔[آل عمران :102]