کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 254
اس طرح وہ ستر دینار ہوئے۔۔۔وزن کا یہ اندازہ اجماع سے ثابت ہے۔[1] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دینار بارہ درہم کے برابر تھا اور ہمارے موجودہ دور میں دینار کاوزن سوا چار گرام چوبیس کیرٹ سونے کے برابر ہے اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مجموعی مہر پانچ سو درہم جو کہ تقریباً ساڑھےاکتالیس دینار بنتا ہے کا وزن(375.176)یعنی ایک سو چھیتر اعشاریہ تین سوپچھتر گرام سونے کے برابر ہے۔تو جب ایک گرام سونا نوڈالر کا ہوتو(جو کہ موجودہ ریٹ ہے)تو ازواج مطہرات کا مجموعی مہر موجودہ کرنسی میں تقریبا 1587 ڈالر بنے گا۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) دوریال کاجواز:۔ سوال۔کیا یہ صحیح ہے کہ کوئی آدمی اپنی بیٹی کی شادی دو ریال مہرکے عوض کردے؟ جواب۔مہر وہ عوض ہے جو نکاح میں مقرر کیاجاتاہے اور سنت وہ مہر ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو دیاتھا اور وہ پانچ سو درہم تھا۔لیکن اگر اس سے زیادہ یاکم بھی دیا جائے تو کوئی حرج نہیں اور ہر وہ چیز جو بطور قیمت یابطور اجرت صحیح ہو وہ بطورمہر بھی صحیح ہوگی خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو،کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرفوعاً حدیث ہے کہ: ﴿لو أن رجلا أعطى امرأة صداقا ملء يديه طعاما كانت له حلالا﴾ "اگر آدمی عورت کو بطور مہر ہاتھ بھر کر غلہ دے دے تو وہ اس کے لیے حلال ہوجائے گی۔" اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو فزارہ قبیلے کی ایک عورت نے دو جوتیوں کے عوض شادی کرلی تھی۔[2](شیخ محمدآل شیخ) کیا میں اپنے والد کی سودی کمائی سے مہر دے سکتا ہوں؟ سوال۔الحمدللہ،اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت سے نوازا ہے اور میں حالیہ دنوں میں ہی شادی کرنے والا ہوں۔لیکن مشکل یہ ہے کہ میرے والد(اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے)سودی کاروبار کرتے ہیں اورعنقریب اس
[1] ۔[مقدمہ ابن خلدودن(ص/263)] [2] ۔[ضعیف اروالغلیل(1926) ضعیف ترمذی ،ترمذی(1113) کتاب النکاح باب ماجاء فی مھور النساء المشکاۃ(3206)]