کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 244
عورت کے لیے ہم بستری یا شوہر کی وفات کے ساتھ مہر مثل(جتنا اس خاندان کی عورتوں کو عام طور ر دیاجاتا ہے)واجب ہے۔یہی دوسرا قول ہی راجح ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) شیخ صالح بن فوزان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مہر کے حکم کے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا: نکاح میں مہر واجب ہے اور یہ عورت کا حق ہے۔(شیخ صالح فوزان) مہر لینا مرد کا حق ہے یابیوی کا؟ سوال۔ایک والدین کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے اور بہت کوشش کے بعد انہیں بیٹی کے لیے رشتہ ملا ہے۔لیکن ہونے والا داماد مہر کا مطالبہ کررہاہے جبکہ لڑکی کے والدین کے پاس مہر ادا کرنے کی طاقت نہیں۔اسلیے اب وہ یہ کوشش کررہے ہیں کہ انہیں ان کے بیٹے کا مہر مل جائے تاکہ وہ اپنی بیٹی کا مہر ادا کریں۔وہ اپنے بیٹے کے مہر کو صرف اپنی بیٹی کا مہر دینے میں ہی استعمال کررہے ہیں میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس موضوع پر کچھ روشنی ڈالیں تاکہ ہم اس مشکل سے نکل سکیں؟ جواب۔یہ تو بہت ہی عجیب سی بات ہے کہ بعض ممالک میں مہر لڑکی یا اس کے والدین کو ادا کرنا پڑتا ہے اور خاوند مہر لیتاہے۔یہ تو بالکل کتاب وسنت کے خلاف ہے بلکہ حدیث میں تو یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ مہر دینے کے لیے کوئی چیز تلاش کرے خواہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو اور جب اسے لوہے کی انگوٹھی بھی نہ ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کا مہر یہ قرار دیا کہ خاوند کو جتنا قرآن یادہے وہ بیوی کو حفظ کرائے۔ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: "ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو آپ کے لیے وقف کرنے حاضر ہوئی ہوں۔راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا،پھر آپ نے اپنی نظر کو نیچا کیا اور پھر اپنا سر جھکالیا۔جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تووہ بیٹھ گئی۔اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!اگر آپ کو ان سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہے تو میرا ان سے نکاح کردیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس(حق مہر کی ادائیگی کے لیے)کچھ ہے؟انہوں نے