کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 225
حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہماری رائے تو یہ ہے کہ آ پ اس لڑکی اور اس خاندان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کریں اگر توان کی حالت پسندیدہ نہ ہوتوآپ کے لیے ایک معقول عذر ہوگا جس سے آپ اپنے بیٹے کو اس سے شادی نہ کرنے پر قائل کرسکیں گے حتیٰ کہ وہ بھی اس کے بارے میں سوچنا چھوڑ دے گا۔لیکن اگر آپ کو مکمل طور پر اچھی طرح تلاش کے بعد اس کی صفات اور حالات اچھی لگیں تو اپنے بیتے کی اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ یہ تو ان دونوں کے لیے سب سے بہتر علاج ہے۔ یہ کہنے کا مطلب کہ اگر آ پ اپنے بیتے کی اس لڑکی سے شادی کرنے کی شدید حرص اور اس سے تعلق میں شدت محسوس کریں جیساکہ پہلے بھی اشارہ کیا جاچکاہے اگر تو معاملہ صرف اتنا ہے کہ سوچ ہی ہے جو اس کے لیے نرم پڑی ہوئی ہے اور معاملہ عشق اور بہت زیادہ تعلقات تک نہیں پہنچا اور آپ کویہ امید ہے کہ آپ کا بیٹا اسے بھول سکتا ہے اور اس سے علیحدہ ہوسکتا ہے تو پھر آ پ اپنے موقف پر قائم رہیں اور اس کا تعاون کرتے ہوئے کوئی اچھے اخلاق اور دین کی مالک لڑکی تلاش کریں جو پاکدامن بھی ہواور اس کی اس سے شادی کردیں۔مزیدبرآں آپ اللہ تعالیٰ سے بھی رجوع کریں کہ وہ آپ کی رہنمائی کرے اور آپ کو صحیح راستے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے ہر معاملے میں نماز استخارہ سے بھی تعاون حاصل کریں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) انٹر نیٹ کے ذریعے منگیتر کو تصویر بھیجنا:۔ سوال۔کیا لڑکی کے لیے انٹر نیٹ کے ذریعے اپنی تصویر منگیتر کو بھیجنا جائز ہے تاکہ وہ شادی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرسکے؟ جواب۔میرے خیال میں ایسا کرنا جائز نہیں اور اس کی وجوہات یہ ہیں: 1۔ اس لیے کہ اسے دیکھنے میں دوسرے بھی شریک ہوسکتے ہیں۔ 2۔ اس لیے کہ تصویر مکمل طور پر حقیقت بیان نہیں کرتی،کتنی ہی ایسی تصویریں ہیں جنھیں دیکھا گیا اور پھر جب لڑکی کامشاہدہ کیاگیا تو وہ تصویر سے بالکل ہی مختلف تھی۔ 3۔ ہوسکتاہے یہ تصویر منگیتر کے پاس ہی رہے اور وہ منگنی توڑنے کے بعد اس تصویر کے ذریعے لڑکی کو بلیک میل کرے اور جس طرح چاہے لڑکی کو نچاتا پھرے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ)