کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 221
ایک دوسرے مقام پر فرمایا کہ: "اے نبی!اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں س کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایا کرے گی پھر وہ ستائی نہ جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔"[1] ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان کچھ اس طرح ہے کہ: "اور مومن مردوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ ان کے لیے زیادہ بہتر اور پاکی کا باعث ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کررہے ہیں جاننے والا ہے اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔اور ا پنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیب وزینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا ا پنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے۔۔۔"[2] اسی طرح اور بھی بہت سی آیات واحادیث صریحاً اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورتوں کے لیے مردوں سے میل جول نہ کرنا واجب ہے کیونکہ یہ میل جول فساد اور معاشروں کے بگاڑ کاباعث بنے گا۔مگر جب ہم اسلامی ممالک میں عورت کی حالت دیکھتے ہیں تو عورت کو گھر سے نکل کر غیر طبعی کام کرنے کی وجہ سے ذلیل ورسوا پاتے ہیں کیونکہ اس نے اپنی ذمہ داری کو چھوڑ کر ایسا کام اختیار کیا ہے جو اس کے لائق نہ تھا۔ ان اسلامی ممالک اور باقی دوسرے یورپی ممالک میں بھی عقل مند حضرات اور دانشوروں نے یہ کہنا شروع کردیا ہے اور یہ مطالبہ کرنے لگے ہیں کہ عورت کو اس کی طبعی اور فطری حالت پر واپس لایا جائے جس پر اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا فرمایا اور اسے جسمانی اور عقلی طور پر تخلیق کیاہے لیکن یہ سب کچھ بہت ہی وقت گزرنےکے بعد ہو اہے لہذا اگر عورتیں اپنے عملی میدان(یعنی بچوں کی تعلیم وتربیت گھریلو کام کاج وغیرہ)میں کماحقہ وقت صرف کریں تو یہ چیز انہیں مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے مستغنی کردے گی،۔ اور شیخ محمد بن صالح عثمین رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے: عورت کا عملی میدان صرف انہی کاموں تک محدود ہے جو عورتوں کے ساتھ خاص ہوں مثلاً لڑکیوں کی تعلیم وتدریس اور گھرمیں کپڑوں کی سلائی کڑھائی وغیرہ۔لیکن اگر وہ مردوں کے ساتھ خاص کردہ کاموں میں شرکت کرے اور ملازمت کرے تویہ جائز نہیں کیونکہ اس سے مردوں کے ساتھ میل جول ہوگا جو کہ عظیم فتنہ اور فساد ہے
[1] ۔[الاحزاب۔59] [2] ۔[احزاب۔30۔31]