کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 219
گناہ شمار ہوگا؟ جواب۔ایسا کرنا گناہ شمار نہیں ہوگا۔اس لیے کہ اسلام میں لڑکے کو دیکھنا اور اطمینان نفس لڑکی کا حق ہے اور ہوسکتا ہے کہ بعض اوقات لڑکی کو مرد کی خلقت اور شکل پسند نہ آئے تو اس صورت میں اگر وہ مرد سے شادی کرنے سے انکارکرتی ہے تو کوئی حرج نہیں۔لیکن ا گر آ پ کو یہ خدشہ ہوکہ آپ سے گاڑی چھوٹ جائے گی یعنی شادی کی عمر ڈھل جائے گی یا یہ کہ پھر اس طرح کا بھی نہیں ملے گا تو آ پ اپنے اس مزاج کو چھوڑ دیں اور اپنی عقل پر کنٹرول کرتے ہوئے شادی کرنے میں جلدی کریں۔ شیخ ابراہیم خضیری کا کہنا ہے کہ: جب عورت کسی صاحب خلق اور دیندار کو اپنی خواہش کی پیروی کرتے ہوئے رد کرتی ہے تو وہ اس طرح بغیر شادی کے ہی بیٹھی رہتی ہے۔(شیخ محمد المنجد) منگیتر کا لڑکی کو ملازمت سے روکنا:۔ سوال۔میری تین برس سے منگنی ہوچکی ہے۔ان تین برسوں میں میرے اور منگیتروں کے درمیان اختلافات بڑھ چکے ہیں حالانکہ ان میں سے غالب تو بہت ہی چھوٹی باتیں ہیں لیکن ایک مشکل جس پر ہمارا ہمیشہ آپس میں جھگڑا رہتاہے وہ شادی کے بعد میری ملازمت ہے۔میرا خاوند اس پر مصر ہے کہ شادی کے بعد بغیر کسی ضرورت کے صرف ملازمت کی رغبت سے عورت کا ملازمت کرنا حرام ہے؟ جواب۔سوال کرنے والی بہن کو ہم ایک تنبیہ کرنا چاہیں گے کہ تین برس سے اس کی منگنی ہوچکی ہے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے منگیتر کے ساتھ اٹھتی بیٹھتی ہے اور بات چیت بھی کرتی ہے اور ہوسکتا ہے وہ اس سے خلوت بھی کرتی ہو اور اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کے بعد ملازمت کے بارے میں اس کا منگیتر سے جھگڑا بھی ہوتا رہتاہے آج کل لوگوں میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ جن کی منگنی ہوجائے وہ شادی سے قبل ہی آپس میں بات چیت کرتے ہیں اور اکھٹے گھومنے پھرنے کے لیے بھی نکل جاتی ہیں۔اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ ایسا کرنا حرام ہے شادی کرنے والے مرد کو منگنی کے وقت اپنی منگیتر کو صرف دیکھنے کی اجازت ہے اس سے زیادہ کسی چیز کی اجازت نہیں۔ اس کے ساتھ خلوت اور مصافحہ کرنا حرام ہے کیونکہ صرف منگنی کے بعد وہ لڑکی ابھی اس کے لیے اجنبی(یعنی غیر محرم)ہے اور شریعت نے لڑکی کو دیکھنا بھی صرف اسی لیے جائز قرار دیا ہے تاکہ وہ منگنی کا عزم کرسکے۔