کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 216
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں پاؤں ہتھیلیاں اور چہرہ دیکھنے کی اجازت دی ہے۔[1] امام ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ چہرہ ہتھیلیاں اور قدم دیکھنے مباح ہیں اس سے تجاوز کرنا صحیح نہیں۔[2] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مختلف روایات ہیں ایک یہ ہے۔کہ صرف چہرہ اور ہتھیلیاں دیکھ سکتا ہے اور دوسری یہ ہے کہ صرف چہرہ ہتھیلیاں اور بازو دیکھ سکتا ہے۔ اسی طرح امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی مختلف روایات مروی ہیں ایک روایت یہ ہے کہ ہاتھ اور چہرہ سکتا ہے اور دوسری یہ ہے کہ عام طور پر جو ظاہر ہو وہ دیکھ سکتا ہے مثلاًگردن پنڈلیاں وغیرہ(واضح رہے کہ کتب حنابلہ میں معتد دروایت دوسری ہے)[3] اوپر جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ جمہور علمائے کرام کے ہاں منگیتر کا چہرہ اور ہتھیلیاں دیکھنا مباح ہے اس لیے کہ چہرہ خوبصورتی اور جمال پر یا پھر بد صورتی پر لالت کرتا ہے اور ہتھیلیاں عورت کے بدن کے نرم باریک یا موٹا ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ ابو الفرج مقدسی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اہل علم کے درمیان چہرہ دیکھنے میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ چہرہ محاسن کو جمع کرنے والا اور دیکھنے کی جگہ ہے۔ منگیتر سے خلوت اور اسے چھونے کا حکم:۔ امام زیلعی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے مرد کے لیے اپنی منگیتر کے چہرے اور ہتھیلیوں کو چھونا جائز نہیں اگر چہ شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو ایک تو یہ عمل حرام ہے اور پھر اس کی ضرورت بھی نہیں اور "ردالمختار"میں ہے کہ"قاضی "گواہ اور منگیتر کے لیے عورت کو چھونا جائز نہیں خواہ ان سب کو شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں۔[4] امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں منگیتر سے خلوت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ حرام ہے اور شریعت میں دیکھنے کے علاوہ کچھ بھی وارد نہیں اس لیے یہ عمل اپنی تحریم پر باقی رہے گا اور یہ ممانعت اس لیے بھی ہے کہ خلوت کی وجہ سے حرام کا م میں پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ۔
[1] ۔[بدایہ المجتہد10/3] [2] ۔[حاشیہ ابن عابدین 325/5] [3] [مزید تفصیل کے لیے دیکھئے :(المغنیٰ لابن قدامہ 453/7۔تہذیب السنن لابن القیم 25/3فتح الباری لابن حجر 78۔11) [4] ۔[ردالمختار علی الدرالمختار ۔23705]