کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 195
مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اکیلے بغیر محرم کے کسی اجنبی ڈرائیور کے ساتھ(اس کی گاڑی میں)سوار ہو کیونکہ وہ خلوت ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے البتہ اگر کوئی دوسری عورت بھی ہو کہ جس سے خلوت ختم ہو جا ئے تو پھر شہر کے اندر اندر ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونا جائز ہے جبکہ وہ حجاب ہوں اور عفت و حیا ء کو لازم پکڑنے والی ہوں۔(شیخ صالح فوزان) ایسے بازاروں میں جا نا جہاں عورتوں کے ساتھ اختلاط کا امکان ہو:۔ سوال۔کیا مسلمان کے لیے جا ئز ہے کہ وہ ایسے تجارتی بازاروں میں جائے کہ جہاں اسے علم ہو کہ عورتیں عریاں لباس پہنے ہوئے موجود ہیں اور ان کے ساتھ ایسا اختلاط بھی ممکن ہے جس اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے؟ جواب۔اس طرح کے بازاروں میں جانا جائز نہیں الاکہ اس شخص کے لیے جا ئز ہے جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے یا سخت ضرورت کے وقت نظر یں جھکائے ہوئے فتنہ کے اسباب سے بچتے ہوئے اپنے دین اور عزت کی حفاظت کی حرص رکھتے ہوئے اور شر کے وسائل سے دور بھاگتے ہوئے تاہم اہل قدرت پر واجب یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرامین پر عمل کرتے ہوئے اس جیسے بازاروں میں برائی سے روکنے کے لیے داخل ہو۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ﴾ "اور مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔[1] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ "تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہئے جو خیرو بھلائی کی طرف دعوت دیتی ہو وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔"[2] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ ﴿إن الناس إذا رأو المنكر ولايغيرونه أوشك أن يعمهم اللّٰه بعقابه﴾
[1] ۔[التوبہ :71] [2] ۔[آل عمران :104]