کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 194
اور خلوت میں سب سے زیادہ خطرناک اور عظیم جرم تو آپ کا اس اجنبی مرد کے گھر میں کچھ راتیں بسر کرنا اور اس کے گھر میں قیام ہے جو سب شراور فساد کے وسائل میں شامل ہو تا ہے پس ہر وہ مسلمان عورت جس نے ایسا کام کیا ہو،کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی توبہ کرے اور آئندہ عزم کرے کہ وہ ایسا براکام کبھی نہیں کرے گی۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) عورت کی فیملی ڈرائیور کے ساتھ خلوت:۔ سوال۔فیملی ڈرائیور کے گھر عورتوں اور بچیوں کے ساتھ آزادانہ اختلاط اور ان کے ساتھ بازار اور مدارس وغیرہ کی طرف جانے کا کیا حکم ہے؟ جواب۔حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ثابت ہے کہ " جو بھی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت کرتا ہے ان کا تیسرا(ساتھی)شیطان ہو تا ہے۔"اس ھدیث میں جس خلوت سے منع کیا گیا ہے وہ عام ہے خواہ گھر میں ہو گاڑی میں،بازار میں ہو،منڈی میں ہو یا کسی اور جگہ پر ہو(اس لیے ڈرائیور کے ساتھ عورت کا اکیلے نکلنا حرام ہے)(شیخ ابن جبرین) شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ(اجنبی)ڈرائیوار کے ساتھ عورت کی سواری کا کیا حکم ہے؟اور اگر عورتیں زیادہ ہوں اور ڈرائیور اکیلا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟ تو ان کا جواب تھا۔ میں "محمد صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ "کہتا ہوں کہ مرد کے لیے کسی بھی(اجنبی)عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا جائز نہیں الاکہ اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار ہوتو(پھر جائز ہے)کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے"ہر گز کوئی مرد کسی(اجنبی)عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے الاکہ اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار ہو۔البتہ اگر اس مرد کے ساتھ دو یا اس سے زائد عورتیں ہوں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس وقت خلوت نہیں ہے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ(ڈرائیور کسی فتنہ میں مبتلا ہونے سے)بےخوف ہوا ور یہ سفر نہ ہو(یعنی عورتوں نے اس کے ساتھ اتنی مسافت پر نہ جانا ہو کہ جسے عرف عام میں سفر سے تعبیر کیا جا تا ہے۔)(شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ) شیخ صالح بن فوزان سے اسی طرح کے مسئلے کے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا: