کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 192
اس آیت سے ثابت ہو تا ہے کہ سسراور خاوند کے(دوسری بیوی سے)بیٹے عورت کے لیے مصاہرت(یعنی شادی)کی وجہ سے محرم ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے باپوں اور بیٹوں کے سا ذکر کیا ہے اور انہیں(پردہ نہ ہونے کے)حکم میں بھی برابر قراردیاہے۔[1](شیخ محمد المنجد) گھر کی خادمہ کا مخدوم سے پردہ:۔ سوال۔کیاضروری ہے کہ خادمہ جس گھر میں کا م کرتی ہے وہاں اپنے مخدوم(یعنی وہ مرد جس کی خدمت کر رہی ہے)اس سےپردہ بھی کرے؟ جواب۔جی ہاں اس پر لازم ہے کہ اپنے مخدوم سے پردہ کرے اور اس کے سامنے اپنی زینت ظاہر نہ کرے دلائل کے عموم کی وجہ سے اس پر اس کے ساتھ خلوت بھی حرام ہے۔(شیخ ابن باز) محرم کے بغیر عورت کے لیے سفر کا حکم:۔ سوال۔ان شاء اللہ میری والدہ عمرہ کے لیے جانا چاہتی ہیں ان کے خاوند اور بھائی ان کے ساتھ جانے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کا چچا زاد جو کہ ان کا دیوراور بہنوئی بھی ہے اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جائے گا تو کیا میری والد ہ کے لیے ان کے ساتھ عمرہ کے لیے جانا جائز ہے؟ جواب۔اسلام نے عورت کی پاکدامنی اور عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے سفر میں محرم کی شرط لگائی ہے تاکہ وہ اسے شہوانی اغراض اور غلط مقاصد کے حامل لوگوں سے محفوظ رکھے اور سفر جوکہ عذاب کا ایک ٹکڑا ہے میں عورت کی معاونت کرے۔اس لیے عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں۔اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ﴿لاتسافرن امراة الا ومعها محرم فقام رجل فقال:يا رسول اللّٰه اكتتبت في غزوة كذا وكذا وخرجت امرأتي حاجة،قال:اذهب فحج مع امرأتك﴾ "کوئی بھی عورت ہر گز محرم کے بغیر سفر نہ کرے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں تو فلاں غزوے میں جا رہا ہوں اور میری بیوی حج پر جارہی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اپنی بیوی کے
[1] ۔[مزید تفصل کے لیے دیکھئے : (المغنی لابن قدامۃ 555/6)]