کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 189
اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور ا پنی زیب وزینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں،سوائے اپنے خاوندوں کے یااپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوندکے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکرمردوں جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔۔۔"[1] مفسرین کا کہناہے کہ نسب کی وجہ سے عورت کے لیے جو محرم حضرات ہیں ان کی تفصیل اس آیت میں بیان ہوئی ہے اور وہ یہ ہیں: 1۔ آباءواجداد:یعنی عورتوں کے والدین کے آباء اور اوپر کی نسل مثلاً والد،دادا،نانا،اور اس کے والد اور ان سے اوپر والی نسل۔تاہم سسر اس میں شامل نہیں کیونکہ وہ مصاہرت(شادی)کی وجہ سے حرام رشتوں میں شامل ہے نسب کی وجہ سے نہیں ہم اسے آگے بیان کریں گے۔ 2۔ بیٹے:یعنی عورتوں کے بیتے جس میں بیٹے،پوتے اور اسی طرح دھوتے یعنی بیٹی کے بیتے اور ان کی نسل اور آیت کریمہ میں جو(خاوند کے بیٹوں)کا ذکر ہے وہ خاوند کے دوسری بیوی کے بیٹے ہیں جو کہ محرم مصاہرت میں شامل ہیں اور اسی طرح سسر بھی محرم مصاہرت میں شامل ہے نہ کہ محرم نسبی میں ہم اسے بھی آگے چل کر بیان کریں گے۔ 3۔ عورتوں کے بھائی:خواہ وہ سگے بھائی ہوں یاوالد کی طرف سے یا والدہ کی طرف سے۔ 4۔ بھانجے اور بھتیجے:یعنی بھائی اور بہن کے بیتے اور ان کی نسلیں۔ 5۔ چچا اور ماموں:یہ دونوں بھی نسبی محرم میں سے ہیں ان کا آیت میں ذکر نہیں اس لیے کہ انہیں والدین کا قائم مقام سمجھاگیا ہے اور لوگوں میں بھی والدین کی جگہ شمار ہوتے ہیں اور بعض اوقات چچا کو بھی والد کہہ دیا جاتاہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "کیا تم یعقوب(علیہ السلام)کی موت کے وقت موجود تھے؟جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟تو سب نے جواب دیا کہ آ پ کے معبود کی اور آپ کے آباءواجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق(علیہ السلام)کے معبود کی،جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔"[2] اس آیت میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اپنے آباء میں شمار کیا ہے
[1] ۔[النور ۔31] [2] ۔[البقرہ:133]