کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 187
کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔"[1] اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو نرم لہجہ اختیارکرنے سے منع فرمایاہے کہ وہ ا پنی بات میں نرمی اختیار نہ کریں تاکہ دل میں(شہوت کی)بیماری رکھنےوالا یہ خیال نہ کرنے لگے کہ یہ کمزور ہے اور اسے(برائی کرنے میں)کوئی رکاوٹ نہیں۔بلکہ اس سے درمیانے لہجے میں بات کرنی چاہیے جس میں نہ تو نرمی ہو اور نہ ہی درشتی وسختی۔مزید اللہ تعالیٰ نے یہ بھی وضاحت فرمادی ہے کہ پردہ کے ذریعے ہی سب کے دل پاکیزہ رہیں گے اور اسی میں مسلمانوں کی بہتری ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)!اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکالیاکریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایاکرے گی پھروہ ستائی نہ جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔"[2] جلباب ایسے کپڑے کو کہاجاتا ہے جو سر پر ڈالا جائے اور اس سے سارا بدن چھپ جائے اور عورت اسے اپنے سرپر ڈال کر لباس کے اوپر سے اپنے سارے جسم کوچھپاتی ہے اور ایک مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان کچھ اس طرح ہے: "اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور ا پنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اسکے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور ا پنی زیب وزینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا ا پنے لڑکوں کے یااپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا ا پنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔۔۔"[3] عورتیں اس آیت میں مذکور اشخاص کے علاوہ کسی اور کے سامنے اپنی زینت ظاہر نہیں کرسکتیں۔لہذا سب مسلمان عورتوں پر واجب اورضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کریں اور جن کے سامنے زینت ظاہر کرنے سے منع کیا ہے ان کے سامنے زیب وزینت کے ساتھ بغیر حجاب کے مت آئیں۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ)
[1] ۔[الاحزاب۔32] [2] ۔[الاحزاب۔59] [3] ۔[النور۔31]