کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 185
ہمیشہ اسے نصیحت کرتاہے کہ وہ سر ڈھانپ کررکھا ہے ہم افادے کے طلب گار ہیں۔ جواب۔زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ وہ اپنا سر ڈھانپنے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ والد اور چچا اس کے محرم ہیں اور ان کے لیے اس کی طرف دیکھنا جائز ہے۔(شیخ ابن حمید) اجنبی عورت کے ساتھ خلوت کسے کہتے ہیں؟ سوال۔کیا خلوت یہ ہے کہ کوئی مرد کسی گھر میں عورت سے خلوت کرے جو کہ لوگوں کی آنکھوں سے دور ہو یا مرد وعورت کی ہر خلوت کو خواہ وہ سب کے سامنے ہی ہو خلوت کہاجاتا ہے؟ جواب۔شرعی طور پر حرام خلوت سے مراد یہی نہیں کہ کوئی مرد کسی عورت سے لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوکر کسی گھر میں خلوت کرے اور اس سے راز ونیاز کی باتیں کرے۔بلکہ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ دونوں کسی جگہ پر اکیلے ہوں اور ایک دوسرے سے سرگوشیاں کرتے پھریں ان دونوں کے درمیان بات چیت کا دور چلے خواہ وہ لوگوں کے سامنے ہی ہوں اور لوگ ان کی بات نہ سن سکیں یہ بھی حرام خلوت میں شامل ہے۔ خواہ یہ کام فضا میں ہو یا زمین پر کسی گاڑی میں ہو یا مکان وغیرہ کی چھت پر سب حرام ہے۔خلوت کو اس لیے حرام کیا گیا ہے کہ یہ زنا کا وسیلہ اور پیغام ہے لہذا جس صورت میں بھی یہ معنی پایا جائے گا وہ خلوت ہی شمار ہوگی۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) گھر والوں کو ا س لیے پردہ نہ کرانا کہ دل صاف ہیں:۔ سوال۔بعض خاندانوں میں بہت سے مرد اپنی بیوی یا بیٹی یا پھر اپنی بہن کو غیر محرم مردوں مثلا دوست احباب اور رشتہ داروں کے سامنے جانے اور ان کے ساتھ بیٹھنے اور ان سے بات چیت کرنے کی اجازت دیتے ہیں جیسے کہ وہ ان کے محرم ہوں۔جب ہم انھیں نصیحت کرتے اور سمجھاتے ہیں کہ یہ صحیح نہیں تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ یہ ان کے خاندان میں شروع سے ہی رواج چلا آرہا ہے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دل صاف ہوتے ہیں۔ان لوگوں میں کچھ معاند ہیں اور کچھ متکبر۔حالانکہ وہ اس کے حکم کا بھی علم ر کھتے ہیں اور کچھ لوگ اس کے حکم سے جاہل ہیں تو آپ ایسے لوگوں کو کیانصیحت کرتے ہیں؟ جواب۔ہر مسلمان شخص پر واجب ہے کہ وہ عادات اور رسم ورواج پر اعتماد نہ کرے بلکہ انہیں شریعت مطہرہ پر پیش