کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 183
جائیں۔ان میں سے کسی ایک یا پھر کسی اور غیر محرم کے ساتھ عورت کا تنہائی اختیار کرنا جائز نہیں اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "کوئی عورت بھی کسی مرد سے محرم کی موجودگی کے بغیر خلوت نہ کرے۔"[1] حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خبردار!جو آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے ان دونوں کا تیسرا(ساتھی)شیطان ہوتا ہے۔"[2] تیسری بات یہ ہے کہ عورت کا کسی اجنبی مرد سے مصافحہ کرنا حرام ہے آپ کے لیے جائز نہیں کہ اپنے یا خاوند کے رشتہ داروں کی رغبت پر اس میں سستی کریں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیان کرتی ہیں کہ: "آپ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا۔البتہ آپ زبان سے عہد ومیثاق لیتے اور جب خواتین زبان سے(قبول اسلام اور دیگر شرائط کا)عہد کرلیتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے،جاؤ بے شک میں نے تم سے بیعت کرلی۔"[3] جب ہمارے پیارے نبی جو معصوم خیر البشر اور روز قیامت بنو آدم کے سردار ہوں گے،وہ بیعت میں بھی عورتوں کے ہاتھ نہیں چھوتے(حالانکہ اصل میں بیعت تو ہاتھ سے ہی ہوتی ہے)تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے مردوں سے کس طرح مصافحہ کیا جاسکتا ہے؟حضرت اُمیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔[4] شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
[1] ۔[صحیح ارواء الغلیل(1813) احمد(3/339)] [2] ۔[صحیح:صحیح الجامع الصغیر(2546) ترمذی(2165) کتاب الفتن باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ(1171) کتاب الرضاع باب ما جاء فی کراھیۃ الدخول علی المغیات المشکاۃ(3118) السلسلۃ الصحیحہ(430)] [3] ۔ [مسلم(1866) کتاب لامارۃ باب کیفیۃ بیعۃ النساء بخاری(2713) وغیرہ] [4] ۔[صحیح۔صحیح الجامع الصغیر(2513) السلسلۃ الصحیحۃ (529) ابن ماجہ(2874) کتاب الجہاد باب بیعۃ النساء نسائی(4181) کتاب البیعۃ باب بیعۃ النساء]