کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 163
کے شوہر نے بھی اسے طلاق دے دی۔اس کے بعد میری بہن نے کسی اور آدمی نے شادی کرلی۔اور اب میری بیوی باقی ہے جو میرے علاوہ کسی اور سے شادی نہیں کرناچاہتی اس لیے کہ طلاق سے پہلے میری اس سے اولاد ہے تو اب کہا میریے لیے اپنی بیوی کی طرف دوبارہ لوٹناجائز ہے۔جو اب تک مجھ سے شادی کی خواہشمند ہے۔اور کیا یہ جائز ہے کہ میں اسے نیامہرادا کروں اور باہمی قرابت کی مدت کے تین سال بعد نکاح کروں۔میں فضیلۃ الشیخ سے یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر(اس صورت حال میں)کیا کرنا واجب ہے؟ جواب۔آپ کے لیے اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ کسی بھی دوسری شوہردیدہ عورت کی طرح نئے مہر اورنئے نکاح کے ساتھ شادی کرناجائز ہے اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) کیا یہ نکاح شغار ہے؟ سوال۔میں اپنے ایک قریبی عزیز کی بیٹی سے اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کےمطابق شادی کرنا چاہتا ہوں اور اس کاایک بیٹا بھی ہے جس سے میں اپنی بہن کی شادی اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کرنا چاہتا ہوں تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟یہ بھی یاد رہے کہ دونوں کا مہر برابر نہیں ہوگا بلکہ ہر ایک کے لیے الگ مہر مقرر کیا جائے گا۔وہ دونوں اس پر راضی ہیں اور ان میں سے کسی کو مجبور بھی نہیں کیاگیا۔ جواب۔اگر فی الواقع ایساہی ہے کہ دونوں بیٹیاں ر اضی ہیں اور ہر ایک کوالگ خاص بغیر کسی مقابلے کے مہر دیا جائے گا اور آپ دونوں کے درمیان کوئی ایسی قولی یاعرفی شرط بھی نہیں کہ جو تقاضا کرتی ہو کہ وہ آپ سے اس شرط پر ا پنی بیٹی کی شادی کرے گا کہ آ پ بہن کی شادی اس کے بیتے کے ساتھ کریں تو اس(شادی)میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں کوئی ایسی چیز موجود نہیں جو شرعاً ممنوع ہو۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)