کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 158
اگر شادی کے بعد علم ہو کہ شوہر بے نماز ہے؟:۔ سوال۔شادی سے قبل مجھے تاکید سے یہ بات کہی گئی تھی کہ جس کے ساتھ میری شادی کی جارہی ہے وہ ایک نماز ی پرہیزگار اور صالح شخص ہے لیکن بعد میں مجھ پر انکشاف ہوا کہ وہ ایسا نہیں بلکہ وہ صرف جمعہ کی نماز ہی ادا کرتا ہے میں یہ نہیں چاہتی کہ وہی غلطی کروں جو میں نے دوسروں کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔خاوند اور بیویوں کے مزاج مختلف ہونے کے باوجود میرے والدین نے مجھے فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے اور وہ اس موضوع میں کسی بھی قسم کی دخل اندازی نہیں کرتے مجھے یہ علم نہیں کہ میں اس شادی کو برقرار رکھوں یا کہ ختم کردوں اگر میں غلطی پر ہوئی تو مجھے کس طرح علم ہو گا؟ جواب۔جب عقد نکاح ولی اور دو گواہوں کی موجودگی میں شرعی طور پر مکمل ہوا تو عورت مرد کے لیے بیوی بن جاتی ہے اس پر بیوی ہونے کے ناطے وہی حقوق ہیں جو دوسری بیویوں پر ہوتے ہیں اور خاوندپر بیوی کے حقوق یعنی اس کا نان و نفقہ رہائش لباس اور استمتاع وغیرہ سب لازم ہو گے۔ اگر خاوند بے نماز ہے اور پانچوں نمازوں کی ادائیگی نہیں کرتا تو وہ کافر ہے اور اس کا نکاح باطل ہے خواہ وہ نماز جمعہ کی ادائیگی بھی کرتا ہو اور اس کا غلط اور بے حیائی کی جگہ پر جانا اور اس کی کمپنی میں مردو زن کا اختلاط پا یا جانا یہ اس طرح کے گناہ ہیں کہ ان سے اسے توبہ کرنی چاہیئے لیکن اس سے نکاح فسخ نہیں ہو گا البتہ اگر اس میں بھی بیوی اور اولاد کو نقصان ہو تو پھر نکاح فسخ ہو گا کیونکہ جلب مصلحت(مصلحت کو کھینچ لانا)دراء مفاسد(خرابیوں کو دور ہٹا نے)پر مقدم ہے۔ بہر حال اس موضوع میں اہم چیز تو نماز ہے اس لیے یہ تحقیق ضرورکرلینی چاہیے کہ خاوند نمازی ہے کہ نہیں کیونکہ بے نماز کافر ہے اور مسلمان عورت کے لیے کسی کافر کی عصمت میں بیوی بن کر رہنا صحیح نہیں۔(شیخ محمد المنجد) اگر شادی کے بعد علم ہو کہ شوہر ولد زنا ہے؟:۔ سوال۔ایک آدمی نے اپنی بیٹی کی شادی کسی شخص سے کردی پھر یہ انکشاف ہوا کہ شوہر تو زنا کی وجہ سے پیدا شدہ ہے تو نکاح کا کیا حکم ہے؟ جواب۔اگر وہ شخص مسلمان ہے تو نکاح صحیح ہے کیونکہ اس پر اس کی ماں اور اس کے ساتھ زنا کرنے والے کے گناہ کا کوئی وبال نہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔