کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 151
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت پسلی کی مانند ہے اگر اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو توڑبیٹھو گے۔اور اگراس سے فائدہ لینے کی کوشش کرو گے فائدہ اٹھاؤ گے اور اس میں کچھ ٹیڑھا پن ہوگا۔[1] اوپر والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے مہر کو اجرت سے تعبیر کیا ہے یہاں سے وہ مال مراد نہیں جو متعہ کرنے والا متعہ کی جانی والی عورت کو عقد متعہ میں دیتا ہے کتاب اللہ میں ایک اور جگہ پر بھی مہر کو اجرت کہا گیا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے کہ: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ﴾ "اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے۔[2] یہاں پر اللہ تعالیٰ نے آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ کے الفاظ بولے ہیں جس سے یہ ثابت ہوا کہ شیعہ جس آیت سے متعہ کا استدلال کر رہے ہیں اس میں متعہ کی اباحت کی نہ ہو کوئی دلیل ہے اور نہ ہی کوئی ایسا قرینہ پا یا جا تا ہے اور اگر بالفرض ہم یہ کہیں کہ آیت اباحت متعہ پر دلالت کرتی ہے توپھر بھی یہ دلیل نہیں بن سکتی کیونکہ یہ منسوخ ہو چکی ہے جس کا ثبوت سنت صحیحہ میں مو جود ہے کہ متعہ قیامت تک کے لیے حرام کردیا گیا ہے۔ 2۔ان کی دوسری دلیل یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے اس کے جائز ہونے کی روایت ملتی ہے بالخصوص حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کا ردیہ ہے کہ شیعہ حضرات اپنی خواہشات پر چلتے ہوئے اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ نعوذ باللہ)سب صحابہ کو ہی کافر قرار دیتے ہیں لیکن پھر اپنے مؤقف کے اثبات کے لیے ان کے افعال سے استدلال بھی کرتے ہیں جیسا کہ یہاں اور اس کے علاوہ بھی کئی ایک مواقع پر کیا ہے یاد رہے کہ جن صحابہ سے متعہ کے جواز کا قول ملتا ہے انہیں حرمت متعہ کی دلیل نہیں پہنچی اس لیے وہ جواز کا ہی فتویٰ دیتے رہے(کیونکہ ابتدا میں یہ جائز ہی تھا)نیز حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اباحت متعہ کے متعلق فتوے کا تو کئی ایک صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین(جن میں حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد اللہ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں)نے رد بھی کیا ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں سنا کہ وہ عورتوں سے متعہ کے متعلق نرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے۔ "اے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ذرا ٹھہرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز اس سے اور گھریلو گدھوں سے
[1] ۔[مسلم 1468۔کتاب الرضاع : باب الوصیۃ بالنساء ] [2] ۔[الاحزاب :5]