کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 141
آپ یہ کہتے ہیں کہ وہ شریعت اسلامیہ کی تطبیق نہیں کرتے یہ تو مصیبت پر مصیبت بیماری پر بیماری اور کفر پر کفر ہے۔(نعوذ باللہ من ذلک) 2۔ زنا کا ارتکاب یہ سب کو معلوم ہے کہ دین اسلام میں زنا حرام ہے بلکہ صرف اسلام میں ہی نہیں باقی تمام ادیان سماوی میں بھی حرام ہے۔ 3۔ زانی عورت جو زنا کی وجہ سے حاملہ اس سے شادی۔ 4۔ زانی مرد کا ایسی زانی عورت سے شادی کرنے کا مطالبہ جو کسی اور سے شادی بھی کر چکی ہے۔ تو ہم کس مصیبت اور بیماری سے شروع کریں اور کس سوال کا جواب دیں؟(لاحول ولاقوۃ الا باللہ)چلو ہم سب سے اہم چیز(نماز)سے ابتدا کرتے ہیں۔ 1۔ دینی شعائر اور نماز ترک کرنے کی وجہ سے کفر۔اس میں تو کوئی شک و شبہ نہیں کہ کفر جہنم کی آگ میں داخل ہونے اور جلنے کا سبب ہے۔اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے بارے میں یہ فرمایا ہے کہ جب ان سے پوچھا جائے گا کہ تمھارے جہنم میں جانے کا سبب کیا ہے تو وہ جواب دیں گے۔ "ہم نمازی نہیں تھے اور نہ ہی مسکینوں کو کھانا کھلایا کرتے تھے اور ہم بحث کرنے والوں کے ساتھ مل کر بحث و مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے اور ہم قیامت کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔"[1] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔ "ہم نمازی نہ تھے"یعنی ہم نے اپنے رب کی عبادت ہی نہ کی۔"اور ہم مسکینوں کو کھانا بھی نہیں کھلاتے تھے "یعنی ہم نے اپنی جنس کی مخلوق کے ساتھ بھی احسان اور حسن سلوک نہ کیا۔"اور ہم بحث کرنے والوں کے ساتھ بحث کرتے تھے" یعنی ہم ایسی باتیں کیا کرتے تھے کہ جن کا ہمیں علم ہی نہیں تھا۔"اور ہم روز قیامت کو جھٹلاتے تھے" ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں وہ کہیں گے ہم بدلہ اور ثواب و عذاب والے دن کی تکذیب کرتے تھے ہم نہ تو ثواب کی تصدیق کرتے تھے اور نہ ہی سزا اور حساب و کتاب کی۔"حتی کہ ہمیں موت آگئی۔" یعنی موت کا وقت آپہنچا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے "اور اپنے رب کی عبادت اس وقت تک کرو کہ تمھیں موت آجائے۔"[2] ہماری گزارش ہے کہ آپ انہیں وعظ و نصیحت کرتے رہیں اور ان پر حجت قائم کریں اور ان کے سامنے یہ
[1] ۔[المدثر :43۔47] [2] ۔[الحجر:99]