کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 130
﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ "طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا ہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑدینا ہے۔"[1] اس کے بعد اگلی آیت میں فر مایا: ﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّٰهِ﴾ "پھر اگر اس کو(تیسری بار)طلاق دے دے تو اب(وہ عورت)اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ اس کے سوا کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کر لے پھر اگر وہ بھی(کبھی اپنی مرضی سے)طلاق دے دے تو ان دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملنے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔" [2] 4۔ احرام والی عورت سے بھی نکاح حرام ہے لیکن جب وہ احرام کھول دے تو پھر اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔ 5۔ ایک نکاح میں دوبہنوں کوجمع کرنا بھی حرام ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: ﴿وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ﴾ "اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو۔[3] اور اسی طرح بیوی اور اس کی پھوپھی یا بیوی اور اس کی خالہ کو ایک ہی نکاح میں جمع کرنا بھی حرام ہے۔اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں مذکور ہے۔ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو۔" [4]
[1] ۔[(البقرۃ:229)] [2] ۔[(البقرۃ:23)] [3] [(النساء:23)] [4] ۔[(بخاری 5108کتاب النکاح : باب لاتنكح المراة علي عمتها مسلم 1408کتاب النکاح : باب تحریم الجمیع بین المراۃ وعمتها او خالتها فی النکاح ابو داؤد 2066کتاب النکاح باب مابکرہ ان یجمع بینهن النساء ابن ماجه 1929کتاب النکاح : باب لا تنکح المراہ علی عمتها ولا علی خالتها نسائی 3289و فی السنن الکبری 5419ابن حبان 4113شرح السنۃ للبغوی 2277۔ بیہقی 165/7موطا 1129کتاب النکاح : باب مالا یجمع بینہ من النساء ]